Maktaba Wahhabi

227 - 406
کرتے کہ اگر وہ زمین بھر کر سونا فدیہ میں دے دیں تاکہ اس کی ملاقات سے پہلے اس کے عذاب سے بچ سکیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهِ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ﴾ [یونس: ۵۴] ’’اور اگر ظالموں کیلئے زمین کا سب کچھ ہوتاتو وہ اسے فدیہ میں دے دیتے اور وہ پشیمانی کو چھپائیں گے جب عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے درمیان عدل کیساتھ فیصلہ کیا جائے گا اووہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِنْ سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبَدَا لَهُمْ مِنَ اللّٰهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ () وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ [الزمر:۴۷۔۴۸) ’’اور اگر ظالموں کیلئے زمین کا سب کچھ ہوتااور اس کے ساتھ اتنا ہی اور بھی تو یہ سب روز ِ قیامت کے بڑے عذاب سے چھڑانے میں دے دیتے اور ان پر اللہ کی طرف سے وہ بات ظاہر ہوئی جو ان کے خیال میں بھی نہ تھی اور ان کے برے کرتوت ان پرظاہر ہوں گے اور انھیں وہ چیز گھیر لے گی جس کاوہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔‘‘ بے شک میری یہ دلی تمنا ہے کہ یہ آیات حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جیسے بڑے صحابہ کو شامل نہ ہوں ۔ ردّ :....ان دونوں آیات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے قیامت کے دن عذاب کی خبر ہے جب کوئی ندامت یا توبہ فائدہ نہ دے گی۔ یہ دنیا کے بارے میں نہیں ہے۔ہر عقل مند انسان اس دنیا میں انسان کے اپنے رب سے خوف اور آخرت میں اس کے خوف کے درمیان فرق جانتا ہے۔ صدوق جس کا شمار کبار علماء امامیہ میں ہوتا ہے، اس نے حضرت حسن سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ اور مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم! میں اپنے بندے پر دو خوف جمع نہیں کروں گا اور نہ ہی دو امن جمع کروں گا۔ جب وہ دنیا میں مجھ سے امن میں رہے گا، تو آخرت میں وہ خوف اٹھائے گا اور اگر وہ دنیا میں میرا خوف کرے گا تو اسے بروز قیامت امن دوں گا۔‘‘[1]
Flag Counter