Maktaba Wahhabi

233 - 406
بھیجا کہ وہ بھی حج کی تیاری کریں ۔ تو آپ اس لشکر کے ہمراہ نکلے جو آپ کے ساتھ یمن میں تھا۔ آپ کے ساتھ وہ زیور بھی تھا جو اہل نجران سے وصول کیا تھا۔ جب مکہ کے قریب پہنچے تو آپ نے لشکر پر ایک آدمی کو اپنا جانشین مقرر فرمایا اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لشکر کی طرف لوٹ جانے کا حکم دیا۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں نے وہ زیور پہن رکھا ہے جو ان کے پاس تھا۔ آپ نے اس بات کا انکار کیا اور وہ زیور ان سے واپس لے لیا۔ اس وجہ سے ان لوگوں نے اپنے دلوں میں کچھ تنگی محسوس کی۔ جب وہ مکہ میں داخل ہوئے تو کثرت کے ساتھ حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شکایات کرنے لگے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دے کہ اپنی زبانوں کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں روک لو، بے شک وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں سخت ہیں ۔ اپنے دین میں مداہنت کرنے والے نہیں ۔[1] حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا جس کے امیر حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ اس سریہ میں چلتے رہے۔ آپ اس سریہ میں ایک باندی تک پہنچ گئے۔ لوگوں نے اس بات کا انکار کیا۔ ان میں سے چار اصحاب نے عہد کیا کہ جب ہماری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو گی تو ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس فعل کے بارے میں بتائیں گے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان چاروں کی شکایت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روگردانی اور اس فرمان کا ذکر کیا: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ وَ ہٰذَا عَلِیٌّ مَوْلَاہُ۔[2] اس سے صورت حال واضح ہو گئی۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں مبعوث فرمایا۔ جب ہم واپس آئے تو آپ نے پوچھا: تم نے اپنے ساتھیوں کو کیسا پایا؟ کہا میں نے شکایت کی یامیرے علاوہ کسی دوسرے نے شکایت کی۔ فرماتے ہیں : میں سر جھکائے ہوئے تھا۔ جب میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سرخ ہو گیا تھا اور آپ فرما رہے تھے: (( مَنْ کُنْتُ وَلِیُّہٗ فَعَلِیٌّ وَلِیُّہٗ ))’’جس کا میں دوست ہوں علی رضی اللہ عنہ بھی اس کے دوست ہیں۔‘‘ [3] آپ سے ہی ایک دوسری روایت میں ہے کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن میں ایک غزوہ پر تھے۔ میں نے آپ میں کچھ سختی دیکھی جب ہم واپس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو میں نے کچھ کوتاہی کے ساتھ شکایت کی۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا تھا۔
Flag Counter