Maktaba Wahhabi

295 - 406
صحابی نے آپ کی خلافت کے ایام میں آپ سے سوال کیا کہ: اے امیر المؤمنین! مجھے جنابت لاحق ہوگئی، مگر پانی نہیں مل رہا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: پھر نماز ہی نہ پڑھو۔ پھر حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے مجبور ہو کر آپ کو تیمم یاد دلایا مگر عمر رضی اللہ عنہ اس پر قانع نہیں ہوئے اور عمار سے کہا: ’’ہم اس چیز کا بوجھ تم پر ہی ڈالتے ہیں ، جو تم اٹھائے ہوئے ہو۔‘‘ تو عمر رضی اللہ عنہ کا آیت تیمم سے متعلق علم کہاں گیا؟ یہ آیت کتاب اللہ میں موجود ہے، اور سنت نبوی کا علم کہاں گیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تیمم ایسے ہی سکھایا تھا، جیسے وضو کی تعلیم دی تھی۔ ردّ:.... یہ اثر امام بخاری رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں روایت نہیں کیا،بلکہ وہاں یہ روایت ہے کہ سعید بن عبدالرحمن بن ابزی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے غسل کی ضرورت ہوگئی اور پانی نہ مل سکا، تو عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم اور آپ سفر میں جنبی ہوگئے تھے، تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی اور میں [مٹی میں ] چمٹ گیا اور نماز پڑھ لی، پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے صرف یہ کافی تھا[یہ کہہ کر] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارا اور ان میں پھونک دیا، پھر ان سے اپنے منہ اور ہاتھوں پر مسح فرما لیا۔‘‘ [1] یہ بات معلوم شدہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ جنابت کے لیے تیمم کو جائز نہ سمجھتے تھے بلکہ آپ اس آیت مبارکہ کے ظاہر پر عمل کرتے تھے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ﴾ [ المائدہ: ۶] ’’اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا﴾ [النساء: ۴۳] ’’ اور نہ اس حال میں کہ جنبی ہو، مگر راستہ عبور کرنے والے، یہاں تک کہ غسل کر لو۔ ‘‘ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسی پر باقی تھے، حتی کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے آپ کو وہ واقعہ یاد دلانے کی کوشش کی، جو ان کے ساتھ پیش آیا تھا، مگر آپ کو یاد نہ آیا، اسی لیے آپ نے حضرت عمار سے کہا: اتق اللہ یا عمار، اے عمار! ’’اللہ سے ڈرو‘‘(مسلم) امام نووی کہتے ہیں : ’’عمر رضی اللہ عنہ کے یہ کہنے: اے عمار! اللہ سے ڈرو‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو تم روایت کرتے ہو، اور جو چیز تم ثابت کرنا چاہتے ہو۔‘‘ یعنی شاید کہ آپ بھول گئے ہوں ، یا آپ پر معاملہ مشتبہ ہو گیا ہو،
Flag Counter