Maktaba Wahhabi

297 - 406
جواب:.... جہاں تک متعہ حج (حج تمتع) کا تعلق ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع حرام کے طور پر نہیں کیا تھا، بلکہ آپ کی مراد لوگوں کی اس سے افضل چیز کی طرف رہنمائی کرنا تھی۔ یہاں پر نہی اولویت یعنی اولیت کی نفی ہے۔ جس میں عمرہ کو حج کیساتھ ملا کر تمتع کے بجائے حج قران کی ترغیب ہے۔ تاکہ بیت اللہ الحرام سال کے باقی دنوں میں عمرہ کرنے والوں سے خالی نہ رہے ۔ اس لیے کہ تمتع میں سہولت تھی اور اس طرح سے اشہر الحج کے علاوہ دیگر مہینوں میں عمرہ ترک کر دیا جاتا۔ اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ارادہ کیا کہ بیت اللہ عمرہ کرنے والوں سے خالی نہ رہے، تو آپ نے علی سبیل الا ختیار حج تمتع سے منع فرمایا، تحریم کے طور پر نہیں ۔ وگرنہ آپ سے حج تمتع کی اباحت ثابت ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا: میں تمہیں حج تمتع سے منع کرتا ہوں ؛ حالانکہ یہ کتاب اللہ میں موجود ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کیا ہے؛ یعنی حج اور عمرہ ایک ساتھ ۔‘‘[النسائی ۲۷۳۶] ٭صبیی بن معبد سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’ میں نے حج اور عمرہ کا حرام باندھا ہے۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف ہدایت پالی۔‘‘[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ حج کے علاوہ دوسرے مہینوں میں عمرہ کرنا تمتع کے عمرہ سے أفضل ہے۔ اس پر بہت سارے فقہاء کا اتفاق ہے اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ مطلقاً حج تمتع کو حرام کہتے تھے۔ صحیح مسلم میں ابراہیم کی اپنے والد سے روایت ہے، وہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ، آپ فرمایا کرتے تھے: ’’حج تمتع کا حکم صرف اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا۔‘‘[2] جہاں تک متعہ نساء کا تعلق ہے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ اپنی طرف سے حرام نہیں کیا تھا، بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حرام ٹھہرایا تھا۔ صحیح مسلم میں حضرت ربیع بن سبرہ الجہنی رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جس کے پاس مقررہ مدت نکاح والی عورتیں ہوں جن سے وہ فائدہ اٹھاتا ہے تو چاہیے کہ وہ انہیں آزاد کر دے اور جو کچھ ان خواتین کو دیدیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لیں ۔‘‘ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو عورتوں کے متعہ میں نرمی کرتے ہوئے سنا تو فرمایا:’’ ٹھہر جا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ !کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے
Flag Counter