Maktaba Wahhabi

398 - 406
پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں ۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی،اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ اللہ کے حکم سے بول پڑا کہ فلاں چرواہا ہے، میرا باپ ہے۔‘‘ [1] کہتے ہیں : جریج انبیاء میں سے نہیں تھا، اور ایسے ہی یہ بچہ بھی۔ پس یہ ممکن نہیں ہے کہ ان سے خوارق عادت امور ظاہر ہوں ۔ بلا شک خوارق عادت امور انبیاء کے ہاتھوں پر ظاہر ہوتے ہیں اور ایسے مقام پر ظاہر ہوتے ہیں جہاں بشریت اس معجزہ کے سامنے عاجز آجائے اور یہ معجزہ اثبات نبوت کی دلیل ہو۔ جیسا کہ یہ قاعدہ اپنے مقام پر طے شدہ ہے۔ ان دو بچوں کا کلام کر نا اور غیب کی خبریں دینا، اس کو انسانی فطرت تسلیم نہیں کرتی۔ جواب: ....یہ حدیث ائمہ اہل بیت سے بھی روایت کی گئی ہے، راوندی نے اپنی کتاب ’’القصص‘‘ میں اپنی اسناد سے ابو جعفر علیہ السلام سے روایت کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں : ’’ بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا جسے جریج کہا جاتا تھا وہ اپنے گر جا میں عبادت کرتا رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھتا تھا کہ اس کی ماں آگئی، اس نے جریج کو آواز دی، مگر اس نے جواب نہ دیا۔ تو وہ واپس چلی گئی۔ پھر وہ دوسری بار آئی اور آواز دی، مگر اس نے بات نہ کی۔ تو وہ پھر واپس چلی گئی، اور وہ یہ کہتے ہوئے جارہی تھی: میں بنی اسرائیل کے رب سے التجاء کرتی ہوں کہ وہ تجھے ذلیل کردے۔‘‘ اگلے دن ایک بدکردار عورت آئی، اور اس کے گرجا کے پاس بیٹھ گئی، اس نے بچے کو جنم دیا۔ اس نے یہ دعوی کیا کہ یہ بچہ جریج کا ہے۔ یہ خبر بنی اسرائیل میں پھیل گئی کہ جو انسان لوگوں کو زنا پر ملامت کرتا تھا، اس نے خود زنا کیا ہے، بادشار نے اس کو پھانسی لگانے کا حکم دے دیا۔ اس کی ماں اپنا چہرہ پیٹتی ہوئی آئی۔ اس نے ماں سے کہا:ٹھہر جاؤ! یہ تمہاری ہی بددعا کا اثر ہے۔ ’’جب یہ بات لوگوں نے سنی تو کہنے لگے: ہم تیری اس بات کی تصدیق کیسے کریں گے؟ تو کہنے لگا: بچے کو لے کر آؤ۔ بچے کو لایا گیا اس نے بچہ اٹھایا: اور اس سے پوچھا: تیرا باپ کون ہے؟ تو اس نے کہا: بنی فلاں کا فلاں چرواہا۔‘‘[2]
Flag Counter