Maktaba Wahhabi

40 - 406
کی وجہ سے اسلام ہم تک پہنچا۔ہر خیر و بھلائی اورہدایت کی بات کی تعلیم اور سعادت و نجات کے حصول کا سبب یہی جماعت تھی۔ امت قیامت تک ان کے عدل و جہاد اور علم کے آثارپر کاربند رہے گی۔ کوئی بھی انسان کوئی علمی مسئلہ یا خیر و بھلائی کی بات ان کے علاوہ کہیں نہیں پاسکتا۔ یہ چیزیں تو ان کے ذریعہ سے ہی ہم تک پہنچی ہیں ۔زمین کے جس کسی کونے میں امن و امان ہے تو وہ ان کے جہاد اور فتوحات کے سبب سے ہے۔ کوئی بھی حاکم یا امام ان کی راہ چھوڑ کر عدل و انصاف سے فیصلہ نہیں کرسکتا؛ کیونکہ اس خیر و بھلائی کے امور ان تک پہنچنے میں اصل سبب یہی جماعت تھی۔یہی تو وہ لوگ تھے جنہوں نے اگر شہروں کو تلواروں سے فتح کیا تو دلوں کو ایمان سے فتح کیا۔ شہروں اور ملکوں کو عدل و انصاف سے بھر دیا۔ دلوں کو علم و ہدایت سے معمور کردیا۔ پس ان کے بعد آنے والے نیکی وبھلائی کے جتنے بھی کام کریں گے ؛ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے ساتھ اس نیک عمل میں برابر کے شریک ہیں ۔اور ان کا یہ اجر قیامت تک بڑھتا ہی رہے گا۔ پس تمام تر تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو اپنی رحمت کے ساتھ جنہیں چاہتا ہے خاص کر دیتا ہے ۔[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کتنی ہی خوبصورت بات کہی ہے؛ فرماتے ہیں : ’’جو کوئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کو علم و بصیرت کے ساتھ دیکھے گا کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے کتنے ہی فضائل انعام کیے تھے؛تو اسے پختہ یقین ہوجائے گا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سب سے بہترین اور افضل ترین لوگ یہی ہیں ۔نہ ہی کوئی ان جیسا تھا اور نہ ہی ہوگا۔وہ اس امت کے انتہائی بزرگ اورچنیدہ لوگوں میں سے تھے جس امت کو اللہ تعالیٰ نے بہترین اور عزت والی امت بنایا ہے ۔‘‘ [2] اس عالیشان فضیلت اور بلند مرتبت کی وجہ سے اہل سنت والجماعت یک زبان ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تمام کے تمام عادل ہیں ؛ان میں سے کسی ایک پر بھی جرح نہیں کی جاسکتی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی قدر کسی بھی جرح و قدح یا عیب اور طعن سے پاک کر دی تھی۔ یہ تمام کے تمام اس امت کے سردار اور قائد ہیں ۔یہ بات اس سے بھی پتا چلتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو شرف صحبت کے لیے چن لیا تھا اور پھر ان کے پاکیزہ اور پاکباز ہونے کی خبر بھی تھی۔ یہی لوگ خیر القرون تھے اور وہ بہترین امت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی بھلائی کے لیے پیدا کیا تھا۔ اس سے بڑی تعدیل کوئی نہیں ہوسکتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی کے ساتھی بنانے اور آپ کی نصرت کا حق ادا کرنے کے لیے چن لیا تھا۔ اس سے بڑھ کر نہ ہی کسی کا کوئی تزکیہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس سے زیادہ کامل کسی کی کوئی تعدیل ہوسکتی ہے۔‘‘
Flag Counter