Maktaba Wahhabi

42 - 406
اہل علم کی ایک جماعت جیسا کہ ابن کثیر رحمہ اللہ اور ابن صلاح رحمہ اللہ اور امام نووی رحمہ اللہ نے ایسے ہی لکھا ہے۔[1] بعض علمائے کرام نے اہل بیعت رضوان کو اہل احدسے مقدم کیا ہے اوربعض نے اہل احد کے بعد ان لوگوں کوشمار کیا ہے جو غزوہ خندق میں ثابت قدم رہے؛ اورپھر بیعت رضوان والوں کو شمارکیا ہے۔[2] اہل سنت و الجماعت اجمالی طور پر کہتے ہیں : ’’مہاجرین انصار سے افضل ہیں اور سابقین اولین صحابہ رضی اللہ عنہم بعد میں آنے والوں سے افضل ہیں ۔‘‘ [3] جہاں تک حضرات صحابیات رضی اللہ عنہم کا تعلق ہے؛ ان میں سب سے افضل تین ہیں : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، حضرت فاطمہ اور رضی اللہ عنہاحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس امت کی افضل ترین عورتیں سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا، سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہاہیں ۔ ان کو آپس میں ایک دوسری پر فضیلت دینے میں اختلاف اور لمبی تفصیل ہے۔‘‘ [4] یہاں پر یہ جاننابہت ضروری ہے کہ جمہور اہل علم کہتے ہیں : ’’صحابہ میں سے ہر ایک بعد میں آنے والے ہر ایک سے افضل ہے اور اس کے خلاف بھی کیسے سوچا جا سکتا ہے؟ جب کہ یہی تو وہ لوگ ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی۔[اور اپنا تن من دھن ایسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اخلاص کی بناپر فرمایا]’’ اگر ان کے بعد آنے والے احد پہاڑ کے برابر سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کردیں تو ان کے خرچ کردہ ایک مٹھی برابر جو ؛ یا اس کے آدھے حصے کے ثواب کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔تو پھر ان کی باقی نمازوں ؛ صدقات اور جہاد اور باقی اعمال کا کیا عالم ہو گا۔‘‘ اور اس کے خلاف تصور بھی کیسے کیا جاسکتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں فرماتے ہیں : ﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللّٰهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُولَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ﴾ (الحجرات: ۷) ’’ لیکن اللہ نے تمھارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا اور اسے تمھارے دلوں میں مزین کر دیا اور اس
Flag Counter