Maktaba Wahhabi

321 - 645
’’ اثنا عشریہ ‘‘ پر بھی کتاب لکھی ہے جس کا نام اس نے رکھاہے :’’ اعلام الخواص ‘‘؛ تو یہ انسان اپنی کتابوں میں ہر طرح کی باتیں ذکر کردیتا ہے ۔ اور اپنے مطلب کی بات پر حجت پیش کرنے کے لیے ضعیف اور موضوع روایات تک سے استدلال کرتا ہے۔ یہ صاحب لوگوں کی حاجات اور مقاصد کے مطابق تالیف کیا کرتے تھے۔ شیعہ کے لیے ایسی کتابیں لکھتے جو ان کے لیے مناسب ہوتیں تاکہ ان سے معاوضہ حاصل کرسکیں ۔اور بعض بادشاہوں کے لیے حنفی مذہب کے مطابق کتب لکھتے تاکہ ان سے اپنی اغراض پوری کرسکیں ۔ان کا طریقہ اس واعظ جیسا تھا جس سے پوچھا گیا : تم کس مذہب پر ہو ؟ تو اس نے جواب میں پوچھا: کون سے شہر میں ؟ یہی وجہ ہے کہ اس کی بعض کتابوں میں خلفاء راشدین اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں تنقید اور مثالب پائے جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ شیعہ کے بارے میں نرم گوشہ اختیار کرکے ان کی توجہ چاہتے تھے۔ اور بعض کتابوں میں خلفاء راشدین اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کی تعظیم و مناقب پائے جاتے ہیں ۔ جب اہل علم کے سلف و خلف کے ہاں مہدی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشہور حدیث ان الفاظ میں تھی : ’’جس کا نام میرے نام سے اور جس کے باپ کے نام میرے باپ کے نام سے مطابقت رکھتا ہوگا‘‘ تو پھر بہت سارے لوگ یہ تمنا کرنے لگے کہ کاش وہی مہدی ہوں ۔ یہاں تک کہ منصور نے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھا اور اسے مہدی کا لقب دیا تاکہ اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے اوراس کے باپ کے نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باپ کے نام کے مطابق ہوجائے ۔مگر یہ مہدی موعودہر گز نہیں تھا۔ ابو عبد اللہ محمد بن التومرت جس کا لقب مہدی تھا ؛ جس کا ظہور مغرب میں ہوا‘ اور اس نے اپنی جماعت کے لوگوں کو موحدین کا نام دیا ۔ اس کے احوال معروف ہیں ۔اس کا یہ دعوی تھا کہ وہ وہی مہدی ہے جس کے متعلق احادیث میں بشارت سنائی گئی ہے؛ اسکے ماننے والے خطبہ دیتے ہوئے منبر پر اس کا نام لیا کرتے تھے۔ وہ اپنے خطبات میں یوں کہا کرتے تھے: ((الإمام المعصوم المہدي المعلوم الذي بشرت بہ في صریح وحیک الذي الکتنفتہ بالنور الواضح والعدل اللائح؛ الذي ملأ البریۃ قسطاً و عدلاً کما ملئت ظلماً و جوراً۔)) ’’اس مہدی کا ظہور سن پانچ سو ہجری کے کچھ عرصہ کے بعد ہوا اور پانچ سو چوبیس ہجری میں انتقال کرگیا۔ اس کی نسبت آل حسن رضی اللہ عنہ کی طرف کی جاتی تھی۔ چونکہ یہ علم حدیث رکھنے والا انسان تھا ؛ اس لیے اس نے یہ دعوی کیا کہ اسی کے متعلق بشارت دی گئی ہے۔ حالانکہ معاملہ ایسا نہیں تھا۔اور نہیں ہی اس نے زمین کو عدل و انصاف سے بھرا۔ اس نے دین میں کئی بدعات بھی داخل کیں ‘ اور کئی ایک اچھے کام بھی کئے۔ ‘‘ اس سے قبل عبیداللہ بن میمون قداح نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا۔ مگر نہ ہی اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter