Maktaba Wahhabi

475 - 645
پر تنقید کرے گا تو یہ اس کے عجز و جہل اور تناقض کا اظہار ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ یا عیسیٰ کی رسالت کے اثبات میں وہ جو دلیل پیش کرے گا، اسی دلیل؛ بلکہ اس سے بھی قوی تر دلیل وبرہان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ثابت ہو گی۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر جو بھی شبہ پیش کیا جائے گا اس سے زیادہ قوی شبہ حضرت عیسیٰ اور حضرت موسی علیہم السلام پر پیش کیا جائے گا۔خلاصہ یہ کہ جو شخص بھی دو مماثل چیزوں میں تفریق پیدا کرے گا یا ایک چیز کی مدح کرے اور بعینہٖ اس جیسی چیز کی مذمت کرے یا بالعکس وہ اسی قسم کے عجز و جہل اور تناقض کا شکار ہو گا۔ علماء و مشائخ کے اتباع کا بھی یہی حال ہے، جب کوئی شخص اپنے ہادی و پیشوا کی مدح میں رطب اللسان ہو اور اس جیسے دوسرے بزرگ کی مذمت کا مرتکب ہو تو وہ بھی تناقض کے مرض میں مبتلا ہو گا۔ جب کوئی عراقی یوں کہے کہ: اہل مدینہ نے فلاں فلاں سنت کے خلاف کیا ہے؛ اور ان مسائل میں صحیح حدیث کو ترک کردیا ہے؛ اور ایسے ہی فلاں فلاں مسئلہ میں رائے کی پیروی کی ہے۔مثال کے طور پر کوئی اہل مدینہ کے بارے میں کہے کہ: ان کے نزدیک تلبیہ پڑھنے کا وقت جمرہ عقبہ کی رمی تک نہیں ؛ اور نہ ہی محرم احرام سے اورتحلل ثانی سے پہلے خوشبو لگاسکتا ہے۔اور نہ ہی مفصل سورتوں میں سجدہ ہے۔ اور نہ ہی نماز میں تعوذ اور دعا استفتاح اور دو طرف سلام ہے۔اور ایسے ہی ہر کنچلی والا درندہ بھی حرام نہیں ہے؛ اور نہ ہی ہر ناخن والا پرندہ ان کے نزدیک ناجائز ہے؛ اوروہ حشوش کو بھی حلال سمجھتے ہیں ۔حالانکہ ان کے مابین ان مسائل میں اختلاف نہیں ۔ تو اہل مدینہ کہتے ہیں : ہم سنت کے سب سے بڑے پیروکار؛ اوراہل عراق کی نسبت اس کی مخالفت اور ائے سے بہت دور ہیں ۔وہ اہل عراق جن کی رائے میں ہر نشہ آور مشروب حرام نہیں ہوتا؛ اوریہ کہ صرف نجاست کے گر جانے سے کنوئیں کا پانی ناپاک نہیں ہوتا ۔ ان کے نزدیک استسقاء کے لیے نماز نہیں ہے؛ اور نہ ہی نماز کسوف کی ہر رکعت میں دو رکوع ہوتے ہیں ۔ اور نہ ہی وہ حرم مدینہ کو حرم سمجھتے ہیں ۔اورنہ ہی ایک گواہ اور قسم کی موجودگی میں فیصلہ کرتے ہیں ۔ اور نہ ہی قسامہ میں دونوں مدعیان کو قسم دیتے ہیں ۔اور نہ ہی حج قرآن میں ایک سعی اور طواف پر اکتفاء کرتے ہیں ۔وہ سبزیوں میں تو زکواۃ کو واجب کہتے ہیں ؛ مگراجناس میں اسے جائز نہیں سمجھتے۔ اور نہ ہی نکاح شغار اورنکاح حلالہ کے باطل ہونے پر یقین رکھتے ہیں ؛ اور اعمال میں نیت کو شرط نہیں سمجھتے۔ ادنیٰ قسم کے حیلوں سے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کر لیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ادنیٰ قسم کے حیلہ سے شفعہ کے حق کو ساقط کردیتے ہیں ۔ اور حرام چیزیں جیسے زنا؛ جوا؛ اور سفاح کو حیلوں سے حلال کر لیتے ہیں ؛ ایسے ہی حیلوں سے زکاۃ کو ساقط کرتے ہیں ۔ اور عقد میں قصد کو معتبر نہیں سمجھتے۔ اور حدود کو معطل کرتے ہیں ؛ حتی کہ ملک کی سیاست صرف ان کی رائے کے مطابق ہو جائے۔پس یہ لوگ کھانے یا پھل کی چوری اور مباح چیز کی چوری پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹتے ۔اوروہ کسی شرابی پر حد نہیں لگاتے حتی کہ وہ اقرار کرلے؛ یا پھر اس پر گواہی قائم ہوجائے۔ وہ کسی کو الٹی کرتا دیکھ کر؛ یا شراب کی بو پاکر حد نہیں لگاتے۔ جب کہ خلفائے راشدین اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اس کے خلاف ہے۔اور بھاری چیز سے قتل کرنے پر قصاص کو واجب نہیں کہتے۔اور نہ ہی قاتل کے ساتھ ویسا سلوک کرتے ہیں جیسا اس نے مقتول کے ساتھ کیا ہے۔ بلکہ بسا
Flag Counter