Maktaba Wahhabi

110 - 660
میں کوئی ایسی حدیث ہوجس میں ضعف خفیف ہواس میں نماز کی فضیلت واردہوتواسے قبول کیاجائے گامگراس میں یہ خیال ملحوظ خاطر رہے کہ اس کی نسبت جزما ًاوریقینی طورپررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ کی جائے۔ باقی حدیث کی ایک قسم حسن لغیرہ سے کم درجہ رکھتی ہے۔تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔ باقی اعمال اوراحکام وعقائدکےمتعلق محدثین ومحققین وائمہ فن بہت کڑی شروط عائد کرتےہیں،یعنی ضعیف احادیث سے احکام کا اثبات نہیں کرتے،باقی صحاح ستہ میں سواء صحیحین بخاری ومسلم کے علاوہ دیگر کتب میں کچھ احادیث صحیح توکچھ ضعیف اورکچھ توسخت ضعیف ہیں مگر ان کا علم حدیث کے ماہرین کے علاوہ کسی کونہیں ہوگا باقی کچھ لوگ یہ خیا ل رکھتے ہیں کہ صحاح ستہ کی سب احادیث بالکل صحیح ہیں توانہیں ان کے متعلق اپنے قصورعلم کا اعتراف کرناچاہئے۔حالانکہ ان کتب میں کچھ احادیث ایسی بھی پیش کی جاسکتی ہیں جن کے متعلق یہی بزرگ اقرارکرتے ہیں کہ وہ ضعیف ہیں لیکن پھر یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ان کتب کی سب کی سب احادیث صحیح ہیں۔ (فالي اللّٰه المشتكي.)) آج كل حديث کا علم بہت کم رہ گیا ہے خصوصا رجال کے فن اوراصول حدیث کا علم بہت ہی مشکل سے کہیں ملتا ہے۔اللہ تعالی ہمیں ہدایت دے آمین! اصل بات یہ ہے کہ ان مشہوراورمستنداول کتب کو صحاح اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کی اکثر احادیث صحیح اورقابل عمل ہیں اورقاعدہ ہے کہ حکم اکثریت پر لاگوہوتا ہے یعنی جس کی اکثریت ہوتی ہے ۔اس کااعتبارکیا جاتا ہے قلت کو معدوم سمجھاجاتاہے اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ القلیل کالمعدوم بعینہٖ اسی طرح چونکہ ان چھ کتب میں اکثر احادیث قوی ہیں اورامت مسلمہ ان پر عمل کرتی چلی آرہی ہے۔ لہٰذا اکثریت کے اعتبارسے ان کتب کوصحاح کا لقب دیا گیا ہے انہیں صحاح ستہ کہا گیا ہے اورباقی جو بہت کم احادیث ضعیف اورناقابل حجت ہیں انہیں نظر اندازکرکے ترک کردیاگیا ہے،کیونکہ وہ قلیل ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ان میں ضعیف احادیث سرے سے
Flag Counter