Maktaba Wahhabi

113 - 660
((من حدث عني حديثا وهويري انه كذب فهواحد الكاذبين.)) [1] ’’یعنی جو کوئی ایسی حدیث بیان کرتا ہے جس کے متعلق وہ جانتا ہے تو وہ دوجھوٹوں یعنی بنانے والااوربیان کرنے والامیں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر جھوٹ باندھنا کبیرہ گناہ ہے۔ اگر ایسا شخص توبہ تائب نہیں ہوتا تواس پر جہنم واجب ہے۔ ایسے ہی ضعیف اورموضوع حدیثوں میں کتنی ہی بدعات شنیعہ اورکئی شرکیہ اعمال مسلمانوں میں رائج ہوچکے ہیں،اس لیے محدثین جیسے خداپرست انسانوں اورحق پرست علماءپریہ تھا کہ وہ ایسی روایات سے امت مسلمہ کوآگاہ کریں تاکہ لاعلمی کی وجہ سے ہلاکت کےگڑھے میں نہ گریں۔ اس طرح کے کئی اوراسباب بھی ہوسکتے ہیں اگرکوئی اہل دانش شخص غورکرے گا تواسےتھوڑا سا غورکرنے سے ہی ان پر اطلاع حاصل ہوسکتی ہے ۔مگر ہمارے اس کلام سے شایدکوئی شخص یہ خیال کرے کہ ایسی ضعیف احادیث کے متعلق محدثین کرام رحمہم اللہ ہر جگہ لامحالہ اوربالضرورتصریح کرتے ہوں گے اوران کے اسانید کے رواۃ کے متعلق آگاہ فرماتے ہوں گے ہرجگہ یہ سمجھنادرست نہیں۔ کیونکہ کچھ جگہوں پر وہ دانستہ رواۃ کے متعلق تصریح نہیں کرتے اس لیے کہ وہ مجروح راوی اتنا معروف ومشہورہوتا ہے اوراس کی بیان کردہ حدیثوں کاحال اتنا واضح ہوتا ہے کہ بہت کم حدیث کے ساتھ ممارست رکھنے والے کو بھی معلوم ہوتا ہے وہ راوی کتنے پانی میں ہے۔اوروہ کون سی آفت ہے۔ مثلاً جابرجعفی وغیرہ تواس صورت یہ بزرگ اس کی شہرت اورحدیث میں اس کے حال
Flag Counter