Maktaba Wahhabi

114 - 660
کے عام ہونے کی وجہ سے صرف سندذکرکردیتے ہیں تاکہ اس سند کو دیکھنے والافورامعلوم کرکے ترک کردے۔لہذا اس صورت میں محدثین کی تصریح کی کوئی ضرورت نہیں۔افسوس! کہ آج کل اتنے بڑے مجروح راویوں کا علم رکھنے والے بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔ محدثین دوسرے انسانوں کو بھی اس فن وعلم کی طرف متوجہ کرنے کے لیے بھی بسااوقات کچھ احادیث کا ضعف بیان نہیں کرتے تاکہ طالب حدیث میں اس فن کا شوق وجزبہ پید اہواوروہ خود اس فن میں مہارت حاصل کرلے تاکہ اس میں اتنی استعدادپیدا ہوجائے کہ وہ خودبھی کسی روایت کی کماحقہ تحقیق کرسکے ورنہ دوسری صورت میں حدیث کے طالب محض مقلدبن جائیں گے۔ باقی اس میں اتنی استعدادنہیں ہوگی کہ کسی حدیث کی تحقیق کرسکے۔لہذا محدثین اس غرض سے بھی کہ طالب حدیث خود اتنی استعدادپیداکرے کہ کسی حدیث کی تحقیق کرسکے رواۃکے حالات بیان نہیں کرتے۔ امام محدثین امیرالمومنین فی الحدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح میں جو ابواب اوراحادیث کے تراجم میں جو قابلیت دکھلائی ہے وہ کسی دوسرے محدث میں بمشکل نظرآتی ہے۔باب باندھ کر اس کا ترجمہ لکھتے ہیں پھر اس کے تحت حدیث ذکر کرتے ہیں اورپھر کتنی ہی باران احادیث کو تراجم الابواب پرمنطبق کرنے کے لیے شارح حیران رہ جاتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ طرز عمل اس لیے اپناتے ہیں کہ طالب علم بھی اپنے ذہن کر تیز کرےاوروہ احادیث سے مسائل کے استنباط پر قدرت حاصل کرے۔اس لیے کہا جاتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف مجتہد ہے بلکہ مجتہدگربھی ہے یعنی غیر مجتہد کومجتہد بنانے والاہے۔رحمة رحمة واسعة. بہرحال محدثین کرام رحمہم اللہ کا ضعیف احادیث کو اپنی کتب میں ذکر کرنے کے کئی مقاصد ہیں لہٰذا انہیں ان احادیث کو لانے کی وجہ سے مطعون نہیں کیا جاسکتا ۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter