Maktaba Wahhabi

123 - 660
غالبا ًان دونوں کندھوں کو اس کے سینگ کہا جاتا ہے مطلب کہ مغربی پاکستان میں سورج طلوع ہوتے وقت ایک شیطان جو کہ ابلیس کی طرف سے مقررہوتا ہے سورج کو پیٹھ دے کراورغیر کے پجایوں کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوتا ہے۔اوراس کے پیچھے سورج طلوع ہوتا ہےگویا وہ اس کے دونوں کندھوں کے درمیان آہستہ آہستہ طلوع ہوتا ہے۔ اگر سورج زمین سے بھی بڑا ہے لیکن دورسے ایک گو تھال کی طرح نمایاں دکھائی دیتا ہے اورکندھوں کے درمیان دورسے اس کی گولائی پوری طرح سے نظر آئے گی اس پرخوب غوراورتجربہ کرکے دیکھیں۔ بہرحال چونکہ اس وقت سورج کے پجاری سورج کی پوجاپاٹ کرتے ہیں اورشیطان جاکران کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تاکہ اس کو سجدہ ہوجائے بس یہی بات تھی اوریہی ان پجاریوں کے ساتھ مشابہت تھی جس کی حدیث میں منع واردہے۔ اس طرح مشرقی پاکستان کے لیے الگ شیطان مقرر ہے اورعرب کے لیے الگ ہندوستان کے لیے الگ مطلب کہ ہر ملک اورخطہ کے لیے الگ الگ شیطان ابلیس کی طرف سے مقررہے اورغالبا ً و اللّٰہ اعلم حدیث میں جولفظ’’الشيطان‘‘كا استعمال ہوا ہے اس میں الف لام عہدی ہے یعنی وہ خاص شیطان جو ابلیس کی طرف سے مقررہے۔بہرحال حدیث کا مطلب صاف واضح ہے جس میں کوئی شک وشبہ اورالجھن نہیں ہے، باقی اگرمنکرین حدیث اورمتعصبین کو کوئی خامی یا خرابی نظر آتی ہے تویہ ان کے نظروں کا قصورہےایسے لوگ حدیث کی روشنی سے اس طرح نفرت کرتے ہیں جس طرح چمگادڑسورج کی روشنی سے نفرت کرتا ہے ۔ گر نبیند بروز شبپر چشم چشمہ آفتاب راچہ گناہ کیا یہ بھی کوئی انصاف ہے کہ ایک لفظ کو اپنے خیال اوراندھی رائے کے مطابق غلط معنی دے کر پھر اس پر اعتراض کیا جائے؟ ایسے دشمنان دین لوگ جہاں بھی شیطان لفظ پاتے ہیں وہاں ابلیس مرالیتے ہیں۔حالانکہ پیچھے ہم دلائل سے یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ شیطان
Flag Counter