Maktaba Wahhabi

124 - 660
کوئی خاص ابلیس کا نام نہیں ہے پھر جن لوگوں کے علم کا مبلغ بھی یہ ہے کہ جن کو کتاب وسنت کا اتنا علم بھی نہیں ہے توان کو کیا حق ہے کہ وہ احادیث مبارک کے اندر زبان دارزی کریں۔اول توایسے حضرات پوراعلم حاصل کریں پھر اپنی زبان سے کچھ بولنے کی جرات کریں۔سندھی میں کہاوت ہے۔ ’’اک لپی کون کبڑ خان چنڈ ڈتو‘‘ یعنی آنکھ ہے ہی نہیں اورکھبڑ خان گیا ہے چاند دیکھنے ۔ کیا یہ بھی علمی دیانت ہے کہ اپنے خیال سے شیطان کی معنی ابلیس لے کر اس طرح کی بے ہودہ الزام تراشی کی جائے کہ اب ایک شیطان کتنی جگہوں پر سورج کو سردیتا رہے گا؟ اللہ اکبر! اللہ تعالیٰ کی شان ہے کہ آج کل ایسے بے عمل اورکورچشم بھی پاک پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کےمبارک کلام پر اعتراض کرتے ہیں اوراحادیث پاک کو نشانہ طعن وتشنیع بناتے ہیں۔سچ تویہ ہے کہ یہ زبردست علمی خیانت ہے۔دشمنان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: ﴿فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ‌ وَلَـٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ‌﴾ (الحج:٤٦) اصل میں ان کے دل اندھےہیں یہی وجہ ہے کہ ان کو ئی چیز نظر نہیں آتی: ((اللهم اعذنا من عمي القلوب.)) حاصل کلام یہ ہے کہ حدیث شریف کا مطلب بالکل واضح ہے جس میں کوئی بات قابل اعتراض نہیں ہے اورنہ ہی مشاہدہ کے خلاف کوئی بات ہے۔معترض کا اعتراض سراسربیہودہ اورواہی ہے ۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب!
Flag Counter