Maktaba Wahhabi

145 - 660
ذات پاک وصف بیان فرمائی ہے اس طرح کہنا ہی نہیں ہے اورکیفیت نامعلوم ہے توبراآدمی اورصاحب البدعۃ دکھائی دیتا ہے اس کو یہاں سے نکال دوامام عثمان بن سعید دارمی اپنی کتاب ’’الردعلي الجهميه‘‘میں سورہ مجادلہ کی آیت کریمہ﴿مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَ‌ابِعُهُمْ﴾ (المجادله:۷)کےمتعلق وضاحت کرتے ہیں: ((انمايعني انه حاضر كل نجوي ومع كل احد من فوق العرش بعلمه لان علمه بهم محيط وبصره فيه فافض لايحجه شئي عن عليه وبصره ولايتوارون منه بشئ وهوبكماله فوق العرش.)) ’’یعنی اس آیت سے مقصود یہ ہے کہ بیشک اللہ تعالی اپنے عرش کے اوپر اپنے علم سے ہر سرگوشی اورہر ایک کے ساتھ ہے، کیونکہ اس کے علم نے تمام چیزوں کو گھیراہواہےکوئی بھی چیز اس کے علم اوران کو دیکھنے سے روک نہیں سکتی اورنہ ہی انسان اس سے چھپ سکتے ہیں وہ اپنے کمال قدرت سے عرش کے اوپر ہے۔‘‘ امام دارمی کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ حاظر ناظر ہے لیکن اپنے علم اورقدرت کے لحاظ سے نہ کہ اسی طرح جس طرح بدعتی لوگ کہتے ہیں کہ وہ بذات خود ہر جگہ موجود ہوتا ہے۔اس کی تردید ہم پہلے کرچکے ہیں۔امام حاکم نیساپوری اپنی کتاب معرفۃ علوم الحدیث صفحہ نمبر٨٤پر اپنے سند سے امام ابوبکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ صاحب الصحیح سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ((من لم يقربان اللّٰه تعالي علي عرشه قداستوي فوق سبع السموت فهوكافربربه يستتاب فان تاب وان لاضرب عنقه والقي علي بعض مذابل حيث لايتاذي المسلون والمعاهدون بنتن ريح جيفته وكان ماله فيئالايرثه احدمن المسلمين اذالمسلم لايرث الكافر كماقال صلی اللہ علیہ وسلم .))
Flag Counter