Maktaba Wahhabi

158 - 660
نہیں کیا مثلاً خدادھنی پاک وغیرہ اب قرآن وحدیث میں خدادھنی پاک وغیرہ میں سے کوئی لفظ بھی مستعمل نہیں ہے۔حالانکہ یہ الفاظ زبان زدعام وخاص ہیں نہ کسی نے اس پر اعتراض کیا ہے نہ اس کو اللہ تعالیٰ کے بارہ میں استعمال کرنے کو براسمجھا ہے کیوں ؟اس لیے کہ یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کی صفات کے معانی میں جو خوداس ذات جل وعلا نے اپنی ذات قدوس پراطلاق کئے ہیں مثلاً خدا لفظ القیوم کی معنی رکھتا ہے،دھنی مالک یا مولیٰ کا ہم معنی ہے اورپاک قدوس کے معنی کا حامل ہے۔اب خدا بخش کے معنی ہوئے قیوم کا بخشاہوا،دھنی بخش مولابخش کامترادف ہے اللہ پاک اللہ قدوس کا ہم معنی ہے لہٰذا چونکہ یہ الفاظ اللہ تعالی کی ان ہی صفات کے معانی جو خود اس ذات قدوس نے اپنے اوپر اطلاق کیے ہیں(یعنی قیوم مالک یا مولیٰ،قدوس یہ سب صفات قرآن حکیم میں ملتی ہیں)توان الفاظ کا استعمال کرنا جوہماری زبانوں میں ان صفات کے مرادف ہیں کوئی معیوب بات نہیں ہے اسی طرح گواللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات جل وعلا توعرش کریم پر مستوی ہے لیکن وہ اپنے وسیع علم وقدرت کےاعتبار کے ساتھ ہمارے ساتھ ہے قرآن حکیم فرماتا ہے: ﴿وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌﴾ (الحدید:۴) ’’یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہےجہاں کہیں بھی تم ہواوروہ ذات پاک تمہارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ اب اللہ تعالیٰ کا ہمارے اعمال کو دیکھنے کا مفہوم لفظ ناظر سے اداکیا گیا ہے ۔اور﴿وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ﴾کامطلب اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ بذاتہ تعالیٰ وتقدس اس جگہ پر موجود ہیں بلکہ اس کایہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے ساتھ(یعنیوَهُوَ مَعَكُمْ)اب جوساتھ ہونے کا مطلب لیا جائے گا وہی حاضر کا بھی ہوگااگرساتھ ہونے (مَعَكُمْ)سےہرجگہ پر بذاتہ تعالیٰ وتقدس موجود ہونا لازم نہیں آتا توحاضر کے لفظ سے یہ کہاں لازم آتاہے؟مقصد یہ کہ لفظ حاضر اللہ تعالیٰ کی معیت کو ظاہر کرتا ہے اوریہ لفظ’’معیت‘‘کتاب و
Flag Counter