Maktaba Wahhabi

159 - 660
سنت میں بکثرت واردہے۔ اورجس طرح کتاب وسنت میں معیت سے مراد میعت علمی ہے اسی طرح حاضر ہے(جوہماری زبانوں میں اسی کاہم معنی ہے)اس سے بھی یہی معیت علمی مراد ہے نہ کہ اللہ تعالی کا بذاتہ تعالی وتقدس موجودہونا کسی زبان کا ہم معنی لفظ اللہ تعالی پر اطلاق کرنا ناجائزہے۔(یعنی جو اللہ تعالی کی کسی صفت کے مرادف ہو)تواس سے دوخرابیاں لازم آئیں گی۔ (١)۔۔۔۔۔۔وہ تمام الفاظ جو متفقہ طورپرامت کے خواص وعوام استعمال کررہے ہیں۔مثلاً خدابخش، وھنی بخش اللہ پاک، پروردگاروغیرہ وغیرہ سب الفاظ ناجائز ہوجائیں گےاورزبان کاقافیہ ایساتنگ ہوگاکہ ہربڑی مشکل پیش آجائے گی۔ (٢)۔۔۔۔۔۔یہ کہ اس صورت میں ہم اللہ تعالیٰ کی کسی بھی صفت کی معنیٰ نہیں کرسکیں گے،فرض کیجئے ہم کہتے ہیں اللہ کریم ہے۔اللہ غفورہے اللہ سمیع وبصیر ہے۔اب کوئی ہم سےپوچھے (مثلاً کوئی ان الفاظ کی معانی جاننے والانہ ہو)کہ بھائی کریم کے کیا معنی ہیں غفورکاکیامطلب ہے اورسمیع وبصیر سے کیا مرادہےتوہم اس کو کچھ بھی بتانہیں سکتے ہیں صرف کہتے جائیں گے کہ بس جناب غفورہے،کریم ہے وغیرہ وغیرہ باقی اس کی معنی نہیں کرسکتے اوراس طرزعمل سے جو خرابی لازم آئے گی ،اس کے متعلق راقم الحروف کو لکھنے کی ضرورت ہی نہیں۔ہرایک اندازہ لگاسکتا ہے۔ خلاصہ کلام:۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ کے لیے حاضروناظر کہنا ناجائز نہیں ہے کیونکہ یہ﴿وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌﴾کامفہوم اداکرتا ہے اورجس طرح اس آیت کریمہ سے معیت علمی مرادہے اسی طرح حاضر سے بھی مراد اللہ تعالیٰ کاعلم کی صفت کے اعتبارسےہمارے ساتھ ہونا ہی مرادہے نہ کہ کچھ اورایک عام اورمروجہ لفظ حاضر سےاداکیاگیا ہےیعنی اللہ تعالیٰ حاضر ہیں۔ هذا ماظهرلهذاالعبدالحقيروالعلم عندربناالعلي الكبير وهواعلم بالصواب
Flag Counter