Maktaba Wahhabi

161 - 660
اصلاًکبھی بھی معاف نہیں فرمائے گاتوپھر شرک اوردیگرگناہوں میں کچھ فرق نہ رہا۔یعنی اگرکچھ گنہگاروں کو جہنم میں خلوداورابدی سزاملے گی اورکبھی بھی انہیں اس سے نکلنا نصیب نہ ہوگاتوپھر شرک اوروہ کبیرہ گناہ سزاکے اعتبارسےبرابرہوئے نہ مشرک کی مغفرت اورنہ ہی(مشرک کے علاوہ)دیگرمرتکبین کبیرہ کی مغفرت ان کے لیے بھی ابدی سزااوران کے لیےبھی ابدی سزا۔لہٰذا﴿وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾کاصاف اورواضح مطلب ہے کہ شرک کے علاوہ دیگر کبیرہ گناہوں کے مرتکبین میں سے کچھ کو توابتدا ہی میں معافی مل جائے گی اورکچھ (جن کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حکمت وعدل کا تقاضا ہے کہ انہیں سزاملنی چاہیئے)اپنے گناہوں کی سزاپاکربلآخران کی بخشش ہوجائے گی اورانہیں جہنم سے نکال کرجنت میں داخل کردیا جائے گا۔ انہیں جہنم کی ابدی سزانہیں ملے گی۔اس بارے میں صحیحین و دیگر کتب احادیث میں بے شماراحادیث مروی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بالآخروہ سب لوگ جہنم سے نکالے جائیں گے جنہوں نے کوئی بھی نیکی اصلاً نہ کی ہوگی اورایسی روایات حدتواترکوپہنچتی ہیں جن کا انکارنہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت کریمہ بھی اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِ‌كْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّ‌مَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ﴾ (المائدۃ:۷۲) ’’یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرےگاتواللہ تعالیٰ نے اس پر جنت کوحرام قراردے دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں بھی اشارہ ہے کہ غیر مشرک کے لیے جنت ہمیشہ کے لیے حرام نہیں اگرچہ مشیت ایزدی کے مطابق کچھ وقت کے لیے جہنم میں چلا بھی گیالیکن بالآخر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جنت میں داخل ہوجائے گااس کے لیے جنت ہمیشہ کے لیے حرام نہیں۔ بہرحال جنت ہمیشہ کے لیے حرام صرف مشرکین کے لیے ہے۔
Flag Counter