Maktaba Wahhabi

162 - 660
یہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ﴾ (النحل:۴۴) ’’اورہم نے تیری طرف کتاب اتاری ہے تاکہ لوگوں کو کھول کھول کربیان کرے جوان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘ یعنی قرآن حکیم کی تبیین اورتوضیح اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سپردکی ہے ۔لہٰذا مذکوربالااحادیث مبارکہ سورہ نساء اورمائدہ کی آیات کی ہی تشریح وتوضیح ہیں لہٰذاانہیں قبول کرنا ضروری ولازمی ہے۔باقی رہی یہ بات کہ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘کا مطلب کیا ہے؟توحید کا مفہوم کیا اورشرک کسے کہتے ہیں یہ بات پوری وضاحت کے ساتھ سمجھنی چاہیئے اس کے لیےذیل میں کچھ تفصیل سے وضاحت کی جارہی ہے۔بعون اللّٰه سبحانه وتعالي وحسن توفيقه- ’’ لا الٰہ الا اللہ‘‘كا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں اورپوری مخلوق میں کوئی بھی ہستی ایسی نہیں چاہے وہ فرشتہ ہویا نبی یا کوئی اورمخلوق جواللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ ذات میں صفات میں ،افعال واختیارات میں اورکائنات کے نظام کو چلانے میں شریک وندنہیں اورنہ ہی اللہ تعالیٰ کا کوئی کفووہم پلہ ہے اورنہ ہی اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی چیز ہے۔ ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس کے مثل کوئی چیز نہیں وہ سننے والا دیکھنے والاہے۔‘‘ ﴿وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾ (الاخلاص:۴) ’’اورنہ ہی اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔‘‘ صحیح معنی میں‘‘لا الٰہ الا اللہ’’پر کامل ایمان رکھنے والاوہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان اس طرح رکھے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی ذات وصفات واسماء وافعال کے اعتبارسے وحدہ لاشریک لہ ہے،یعنی خالق مالک رازق اولاً عطاکرنےوالابیماری سے شفایاب کرنے والا،
Flag Counter