Maktaba Wahhabi

235 - 660
ہیں لیکن ان چاروں احادیث کی اسنادبالکل ضعیف اورناقابل احتجاج ہیں بلکہ ان کے موضوع ہونے کا قائل ہوا جائے تویہ مبالغہ نہیں ہوگا ذیل میں وہ احادیث بمع اسانید ذکرکرکے ان کےرواۃ کا حال بیان کیا جاتا ہے۔ملاحظہ فرمائیں! ((قال البيهقي في رسالته المسماة بحياة الانبياء: (١)۔۔۔۔۔۔((اخبرنا ابوسعيد احمدبن محمدبن الخليل الصوفي احمد اللّٰه قال انبأ ابو احمدعبداللّٰه بن عدي الحافظ قال ثنا قسطنطين بن عبداللّٰه الرومي قال ثناالحسن بن عرفة بن قال حدثني الحسن بن قتيبة المدائني ثناالمسلم بن سعيد الثقفي عن الحجاج بن الاسودعن ثابت البناني عن انس رضي اللّٰه عنها قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم الانبياء احياء في قبورهم يصلون.)) اس روایت میں دوراوی ہیں جن کے اوپر ہم نے ١’٢کی تعدادلگائے ہیں ان میں سے پہلاقسطنطین بن عبداللہ الرومی ہے یہ مجہول ہے اورجہالت راوی کی جرح شدید کے باب میں سے ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی رومی شخص تھا جیسا کہ اس کے نام اورنسبت سے ظاہر ہےاوررومیوں کی اسلام دشمنی کوئی ڈھکی چھپی نہیں اسلام نے ان کی حکومت کو طشت ازبام کردیا رومی تخت تاج سے محروم ہوگیا قیصر روم ہمیشہ کے لیے صفحہ وجود سے معدوم ہوگیا’’وملك قيصر فلاقيصربعده‘‘ لہٰذا وہ اسلام سے جوبھی دشمنی کریں وہ کم ہے لہٰذا اس روایت کوگھڑنے میں اس کی کاروائی ہوسکتی ہے اس کے بعد حسن بن قتیبہ کا نام ہے اس کے متعلق امام دارقطنی فرماتے ہیں’’متروک الحدیث‘‘اصول حدیث کے ماہرین کو بخوبی معلوم ہے کہ متروک راوی روایت نہ متابعتاً اورنہ ہی استشہاداًپیش کی جاسکتی ہے کیونکہ ایسا راوی شدیدمجروح ہے کیونکہ متروک عموماً و اغلبا ًمتہم بالکذب ہوتا ہے لہٰذا یہ روایت ان دواسباب کی وجہ سے ناقابل استشہادہے لہٰذا اسے حدیث کہنا بھی درست نہیں۔
Flag Counter