Maktaba Wahhabi

270 - 660
انہوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم جہراًپڑھی اس اثرکی سند بھی صحیح ہے۔لیکن اس کے سیاق میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جو استمرارپردلالت کرتا ہوبلکہ یہ ایک واقعتاًعین ہے جو کبھی ایک مرتبہ حضرت فاروق رضی اللہ عنہ نے تعلیم کے لیے جہراً بسملہ پڑھی۔ جیساکہ صحیح سند سے سنن دارقطنی وغیرہ میں حضرت عمروحضرت عثمان رضی اللہ عنہما’’سبحانك اللهم وبحمدك......الخ(دعاءاستفتاح )پڑھی تھی اورروایت کے اخیر میں یہ الفاظ ہیں۔’’يسمعنا ذالك ويعلمنا.‘‘ [1] یعنی حضرت فاروق رضی اللہ عنہ یہ دعائےاستفتاح ہمیں سناتےتھےاوراس سےمقصدہمیں تعلیم دیناتھا۔پھرکیاوجہ ہےکہ آپ حضرات دعائےاستفتاح کوجہراًپڑھنا اپنامستمرمعمول نہیں بناتے؟اسی طرح ایک صحیح حدیث حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالاصفحات میں گزرچکی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ قرأۃ سےقبل ((اللهم اني اعوذبك من الشيطان الرجيم.))الخ جہراًپڑھا۔ حالانکہ استعاذہ قرأۃ سے قبل جہراًپڑھنا کسی کا مسلک نہیں،لیکن آپ اہلحدیث حضرات سے بجاطورپر یہ سوال کیا جاسکتا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استعاذہ جہراًپڑھاہےتوآپ اتباع سنت کی مدعیان حضرات کیوں ہمیشہ استعاذہ جہراًنہیں پڑھتے؟یہ عجیب تماشہ ہےکہ آپ خودتوغیرصریح روایت سے بھی جہراًبابسملہ وہ بھی علی الدوام ثابت فرمارہے ہیں اوراسی پر عمل پیرا ہیں۔حالانکہ اس میں اصل مسئلہ کی صراحت تک نہیں چہ جائیکہ اس سے دوام ثابت کیا جائے۔ازراہ عنایت آں محترم بھی مستفید فرمائیں کہ اس روایت سے عربیت کے کس قانون سے آپ دوام ثابت فرمارہے ہیں؟لیکن حدیث میں صراحتاً موجودہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت سےقبل استعاذہ پڑھا اوربسملہ کے متعلق احادیث صحیحہ صریحہ میں استمرارکے صیغوں سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوبکر،عمر،عثمان رضی اللہ عنہم بسملہ جہراًنہیں پڑھاکرتے تھےمگرآپ حضرات ان صحیحہ صریحہ اورمنصوصہ احادیث کو ایسانظراندازکئے بیٹھےہیں کہ گویااحادیث صحیحہ کا وجود ہی نہیں۔
Flag Counter