Maktaba Wahhabi

271 - 660
اس طرز عمل کانام آپ ہی تجویز فرمائیں۔ہم اگر کہیں گے توشکایت ہوگی۔بہرصورت حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا یہ اثرصحیح السندہونے کے باوصف ایک واقعہ عین ہے جو تعلیم کے لیے پیش آیا تھا نہ کہ ان کی یہ سنت مستمرہ تھی ان کی اوردوخلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کی سنت مستمرہ تووہ تھی جواحادیث صحیحہ میں بیان ہوچکی ہے۔ و اللّٰہ اعلم ! (٣):......حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ مدینہ منورہ آئے اورنماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھی اس پر مہاجرین وانصارہرطرف سے ا س پرمعترض ہوئے، لہٰذا بعد میں جب نماز پڑھائی تو بسم اللہ الرحمن الرحیم کو جہراًپڑھا۔یہ روایت سنن دارقطنی،سنن کبریٰ، بیہقی اورامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب الام وغیرہ میں مروی ہے اورمیں نےاس سے بے تحاشا استدلال کرتے ہوئے اہلحدیث کو بھی اپنے کانوں سے سنا ہے۔اورانتہائی افسوس ہوتا ہے کہ آج کل کے علماء اہلحدیث حدیث کے علوم سے اس قدربےپرواہ ہوگئے ہیں کہ وہ اتنی زحمت اٹھانے پر بھی تیارنہیں کہ کسی روایت کے متعلق اس سےدلیل لینے سے قبل اس کی سنداًومتناًروایۃً ودرایۃً تحقیق توکرلیں یہ روایت صحیح بھی ہے یا نہیں اوردلیل لینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے یا نہیں۔ جب ہمارے اہلحدیث خطباء کی یہ حالت ہے توپھر عوام کو توپوچھنا ہی کیا ۔اس روایت کے متعلق تفصیل تومیری کتاب تحصیل المعلاۃ میں ہے اس جگہ صرف اتنا عرض کردیناکافی سمجھتا ہوں کہ یہ روایت سندا بھی ضعیف ہے تومتناًبھی مضطرب اوراضطراب بھی ایسا کہ کوئی محدث اس کے اضطراب کو رفع نہیں کرسکتا سند میں رواۃ ضعیف ہیں اورمتن پر کافی اعتراضات وخدشات واردہیں شائقین تفصیل کوتحصیل المعلاۃ کا مطالعہ کرنا چاہئے تعجب تویہ ہے حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ پڑھنے پر تومہاجرین وانصارکےاعتراضات کی بوچھاڑ ہوگئی،لیکن یہ مہاجرین وانصارکہاں گئےتھےجب خلفاء ثلاثہ راشدین کورات ودن میں کم از کم تین مرتبہ نماز میں بسملہ کے عدم جہر کا مشاہدہ کرتے رہتے تھےلیکن ان پر نکیر نہ کی اورنہ ان کو اس نقصان پر ٹوکاکیا یہ سب مہاجرین وانصار ان سے ڈرتے تھے،
Flag Counter