Maktaba Wahhabi

273 - 660
کو حق سے دیکھا جائے یعنی جوبات قرآن وسنت سے معلوم ہواس کے ایسی شخصیتوں کوپرکھاجائےکہ ان کا قول وفعل حق سے موافق ہے توان کا عمل صحیح ہے ورنہ غلط اورردوباطل ہے لہٰذا یہ کہنا کوئی حیثیت نہیں رکھتا کہ علامہ شوکانی نے یہ فتویٰ لکھا ہے یا فلاں فلاں علماء اس کے قائل ہیں کیونکہ یہ علماء(مثلاً)رکوع میں شامل ہونے سے رکعت ہونے کے قائل ہیں تودوسری طرف اس سے بڑے علماء ہیں۔ امام محدثین امام بخاری حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ اوردوسرے صحابہ اورشیخ الکل سیدنذیر حسین وغیرہم بلکہ امام بخاری نے اپنے رسالے جزء القراۃ میں نقل کیا ہے کہ جو بھی علماءمقتدی کو الحمد پڑھنے کا حکم دیتے ہیں اوراس پر قرأۃ فرض جانتے ہیں ان سب کا مسلک یہ ہے کہ رکوع میں شامل ہونے والا اپنی رکعت دوہرائے گااب دیکھیں آپ نے جس کےلکھے ہیں ان سب کا شیخ سیدنذیرحسین ہے ان کا مسلک بھی یہی ہے کہ مدرک رکوع مدرک رکعت نہیں ہے بلکہ صرف ایک امیرالمومنین فی الحدیث حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا نام ہی اس کے لیے کافی ہےکہ صحیح مسلک کونسا ہے۔ یعنی اگرحق یہ ہے کہ ا س پر بڑے علماء عامل ہوں توظاہر ہے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سارےمحدثین کے سرتاج ہیں۔ لہٰذا اس کامسلک سب سے معتبرہوناچاہئےلیکن میں نے عرض کیاکہ اصل یہ بات ہی صحیح نہیں ہے ۔ایک مسئلے میں اگرامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جیسا آدمی کسی ایک بات کو صحیح سمجھتا ہومگرہم کو کتاب وسنت سے معلوم ہوجائے کہ ان کی بات صحیح نہیں ہے توہم ان کے مقلد نہیں ہیں ،اس لیے اس کو چھوڑنا پڑے گااورتابعداری حق کی کرنی ہوگی۔یعنی کتاب وسنت کی نہ کہ کسی خاص فردکی۔ بہرحال اس بیان سے آپ کو معلوم ہوچکا ہوگا کہ اگرغرباء اہلحدیث والے یا دوسرےعلماء کرام اس بات کے قائل ہیں کہ رکوع میں شامل ہونے سے رکعت ہوجاتی ہے تواس کامطلب ہرگزیہ نہیں کہ یہی بات واقعی اورفی نفس الامرصحیح ہے۔بلکہ ہم کو براہ راست کتاب وسنت کی طرف رجوع کرنا ہے اوردیکھنا ہے کہ ہمیں وہاں سےکیارہنمائی ملتی ہے پھر جیسے ان
Flag Counter