Maktaba Wahhabi

274 - 660
دونوں چشموں سے ہمیں معلومات ملے ہم ان کو حق سمجھیں دوسری بات چھوڑ دیں پھرچاہےکسی کی بھی ہو۔ اس کے بعد میں پہلے وہ دلیل ذکر کرتا ہوں جس کو رکوع میں رکعت ہونے کے قائل پیش کرتے ہیں اوراس پر کلام کرنے کے بعد پھر صحیح مسلک کے دلائل پیش کیے جائیں گے۔ وماتوفيقي الابالله! دليل اول:......ابوداؤدكی سنن میں یہ حدیث ا س سند سے منقول ہے: ((حدثنامحمدبن سليمان عن زيدبن ابي العتاب وابن المقبري عن ابي هريرة رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم اذاجئتم الي الصلاة ونحن سجود فاسجدوا ولا تعدوها شيئا من ادرك ركعة فقدادرك الصلاة.)) ’’مطلب اس حدیث کا یہ خلاصہ ہےکہ جب نمازکی طرف آؤاورہم سجدے کی حالت میں ہوں توتم بھی سجدے میں شامل ہوجاؤمگران کو شمارنہ کرنایعنی اس لیےتمہیں رکعت نہیں ملی اورجورکعت میں پہنچ گیا وہ نماز میں پہنچ گیا۔‘‘ رکوع کی رکعت کے قائل حضرات فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جو رکعت کا لفظ ہےاس سے مراد رکوع ہے، لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ جورکوع میں حاضر ہوا وہ نماز میں یعنی پوری رکعت میں حاضر ہوگیا۔ یہ ہے ان کی دلیل کاخلاصہ اب ہمارے کلام کو انصاف سے سننا۔ (حدیث کی سند) اس حدیث کی سند میں ایک راوی یحییٰ بن ابی سلیمان ہے اس کے متعلق امام محدثین امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں(جزءالقراةمیں)’’ويحييٰ هذامنكرالحديث‘‘یعنی اس سند میں جو راوی یحییٰ ہے وہ منکرالحدیث ہے۔اصول حدیث کے ماہراس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ امام بخاری کا کسی راوی کے بارے میں منکرالحدیث کے الفاظ استعمال کرنااس کا اطلاق شدیدجرح کی تقاضا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ امام بخاری آگے فرماتے ہیں کہ:
Flag Counter