Maktaba Wahhabi

289 - 660
نے یہ فتویٰ نہیں دیا۔ یہ تین مختلف واقعات ہیں جن میں چند کلمات کو بلند آواز سے کہنے کا ایک ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے ثبوت ملتا ہے لیکن جہاں تک میرامبلغ علم ہے تومجھے تومتقدمین، محدثین اورشارحین حدیث میں سے کسی ایک کا بھی قول دیکھنے میں نہیں آیا کہ انہوں نے اس حدیث کے تحت یہ فرمایاہوکہ ان الفاظ کو بلند آوازسےکہنا مستحب وافضل ہے۔صرف آج کل کےاہلحدیثوں نے ا س پر بلاوجہ زوردیا ہے حالانکہ جیسا اوپرگزارش کرآیا ہوں کہ ان احادیث سے صرف ان کلمات کے کہنے کی بھلائی اورفضیلت معلوم ہوتی ہے باقی سراًیاجہراًکاان میں کوئی پتہ نہیں نہ ہی ا س کی طرف نفس حدیث میں کوئی اشارہ ہے ورنہ اس بھلائی کے حصول کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اولین حقدارتھے۔ هٰذا ماعندي والعلم عنداللّٰه العلي العظيم وهو اعلم بالصواب واليه المرجع والمآب وآخر دعواناان الحمدللّٰه رب العالمين وصلي اللّٰه علي سيدناونبيناوشفيعنامحمدواله واصحابه وبارك وسلم. سوال:ركوع كے بعدسراٹھاکربلندآوازسے’’ربناولك الحمد حمداكثيراطيبا مباركافيه‘‘كہناجائزہےیانہیں؟ الجواب بعون الوھاب:صحیح بخاری میں حضرت رفاعہ رافع سےمروی ہے کہ: ((سمع اللّٰه لمن حمده قال رجل وراءه ربناولك الحمد حمداكثيراطيبا مباركافيه فلماانصرف قال من المتكلم قال انا قال رأيت بضعة و ثلاثين ملكا يتبدرونهااليهم من يكتبهااول.)) ’’حضرت رفاعہ بن رافع فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےپیچھے نمازپڑھ رہے تھےجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سےسرمبارک اٹھایا
Flag Counter