Maktaba Wahhabi

290 - 660
(سمع الله لمن حمده)كہاتوایک آدمی جوآپ کےپیچھے تھااس نے کہا ’’ربناولك الحمد حمداكثيراطيبامباركافيه‘‘ پھرجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نمازسےفارغ ہوئےتوپوچھاکہ یہ کلمات’’ربناولك الحمد......الخ’‘کس نے کہے تواس آدمی نے جواب دیاکہ میں نے توآپ نے فرمایاکہ میں نے تیس سے اوپرچندملائکہ کو دیکھاکہ وہ جلدی کررہے تھے کہ کون ان میں سے یہ کلمات پہلے لکھ لے۔‘‘ اس حدیث سے دوباتیں معلوم ہوتیں ہیں: (١):......صحابی رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات بلند آوازسےکہے ورنہ وہ صحابہ تک کو سننے میں نہ آتے اورحدیث سےیہی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ نے بھی یہ کلمات سنے تھے(اس پر سیاق واضح طورپردلالت کرتا ہے۔) (٢):......آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کے اس فعل کو ناپسندنہیں فرمایاورنہ بلندآوازکہنے سےمنع فرماتے بلکہ آپ نے اس کا یہ فعل بحال رکھا اورآپ نے جس قول یا فعل کوبحال رکھااس سے منع نہ فرمایاوہ بھی مشروع ہوااوراس کوتقریرکہتے ہیں۔ بہرکیف ان کلمات کوبلندآوازسےکہنامنع نہیں ہے بلکہ جائز ہے اوربلندآوازسےکہنے والے پرنکیرنہیں کرنا چاہئے،لیکن حدیث کے سیاق سےیہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ایسے اورکلمات بلندآواز سےکہانہیں کرتے تھے ورنہ اگریہ عام روش ہوتی توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دریافت نہ فرماتے کہ یہ کلمات کس نے کہے ہیں۔’’كما هوالظاهر‘‘ باقی جوفضیلت واردہوئی ہے(اس حدیث میں)وہ ان کلمات کی وجہ سے ہے اس میں آوازبلندہونے کی کوئی دخل نہیں۔یعنی یہ کلمات صحابی نے ایسے خلوص سے اداکئے کہ اللہ کےان فرشتوں میں سے ہرایک یہی چاہتا تھا کہ وہ ان کلمات کو پہلے لکھے۔ بہرصورت یہ کلمات رکوع سےسراٹھانے کے بعدکہنابڑے ثواب کاکام ہے پھر وہ
Flag Counter