Maktaba Wahhabi

293 - 660
ہے،کیونکہ قرآن حکیم فرماتا ہےکہ: ﴿وَمَن يَعْمَلْ مِنَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ مِن ذَكَرٍ‌ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرً‌ۭا ﴿١٢٤﴾ (النساء:١٢٤) اس آیت سے صراحتاً معلوم ہوتا ہے کہ اعمال کی مقبولیت مشروط ہے ایمان صحیح کےموجودہونے سے۔ یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے بھی نیک اعمال کئے مردہوخواہ عورت بشرطیکہ وہ مومن ہوتووہ جنت میں داخل کیا جائے گا۔اوراس سے ذرہ برابرظلم نہ ہوگا۔اب اگر ایمان ہی صحیح نہیں ہے تواس کے اعمال صالحہ کب مقبول ہوں گے؟ اورنماز یقیناً اعمال صالحہ میں سے ہے لہٰذا جس کا ایمان صحیح نہیں ہے اس کی نماز بھی مقبول نہ ہوگی۔جب اس کی نماز مقبول نہ ہوئی تواس کے پیچھے اقتداکرنا سراسرفضول ہوگاباقی رہافاسق وفاجراورخلاف سنت نماز پڑھنے والاسوان کے متعلق بھی احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو امام نہیں بنانا چاہئے۔علاوہ ازیں جو خلاف سنت نماز پڑھتا ہے وہ بدعتی ہےاوربدعتی کو امام بنانااس کی بدعت کو فروغ دینا ہے اوربدعتی کا احترام(بلاکسی مجبوری کے)بھی گناہ ہے ذیل کی احادیث ملاحظہ کی جائیں۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اپنی جامع میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: ((قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ثلاثة لا تجاوز صلواتهم آذانهم العبدالآبق حتيٰ يرجع وامرأة باتت و زوجها عليهاساخط وامام قوم وهم له كارهون)) قال ابوعيسي هذاحديث حسن. [1] ‘’یعنی جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تین آدمی ہیں ان کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی (یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت کاشرف حاصل نہیں کرتی)(1):ایک بھاگاہواغلام حتی کہ اپنے مالک کی طرف لوٹ آئے۔ (٢):وہ عورت جورات گزارے اس حال میں کہ اس کا شوہراس پر ناراض ہو۔
Flag Counter