Maktaba Wahhabi

294 - 660
(٣):وہ امام جس کی اقتداکوقوم ناپسند کرتی ہو۔‘‘ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔ اسی طرح ابن ماجہ میں بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے لیکن اس میں مذکورہ آدمیوں کے ساتھ تیسرے آدمی کے لیے’’وآخر ان يتصارمان‘‘کے الفاظ آئے ہیں یعنی تیسرے وہ دوآدمی جنہوں نے محض دنیاوی معاملات کی وجہ سے ایک دوسرے سے قطع تعلقی کی ہے ۔(حافط عراقی فرماتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے) ان احادیث سے معلوم ہواکہ جوامام اس حالت میں نماز پڑھاتا ہے کہ مقتدی اس سے ناراض ہیں تو اس کی نمازمقبول نہیں ہوتی اورظاہر ہے کہ جو فاسق وفاجرہویا فاسد عقیدہ کاحامل ہو یا سنت کے خلا ف نماز پڑھتا ہو اس کے پیچھے مقتدی برضاورغبت قطعاًنمازنہیں پڑھ سکتے الایہ کہ مقتدی بھی ان ہی جیسے فاسق ومبتدع ہوں۔ اب چونکہ ایسے آدمی کی اقتداکرتے ضرورہوں گے لیکن دل میں وہ ان سے ضرورناراض ہوں گے اوراس کو سخت ناپسند کرتے ہوں گے اس لیے اس کی نماز قبولیت کا شرف حاصل نہیں کرے گی۔جب خود امام کی نماز ہی مقبول نہیں تو اس کے پیچھے نماز پڑھ کرکیا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ایسے امام کے پیچھے ہرگز نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔علاوہ ازیں امام حاکم حضرت مرثدغنوی رضی اللہ عنہ کے ترجمہ میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کرتے ہیں کہ: ((ان سركم ان تقبل صلاتكم فليئومكم خياركم فانهم وفدكم فيمابينكم وبين ربكم عزوجل.)) [1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگرتم کو یہ بات خوش لگتی ہے یا اگر تم پسند کرتے ہوکہ تمہاری نمازمقبول ہوتوتمہاری امامت بھی وہ لوگ کرائیں جو تم میں سے اچھے ہوں۔‘‘
Flag Counter