Maktaba Wahhabi

312 - 660
پہاڑے یادکرائے جاتے ہیں کیا یہ بھی بدعت ہے! ہرگزنہیں یعنی مقصد یہ ہواکہ تسبیح کےمنکوں کوکوئی اگراس طرح استعمال میں لائے تویہ بدعت نہیں ہوگی۔ بلکہ بدعت قراردینے والوں کے ہاں بدعت تب ہوگی جب اس سےوظائف واذکارشمارکیےجائیں۔ لہٰذا اگران کے اصول کے مطابق لاؤڈاسپیکروغیرہ کو اگردینی کاموں میں لایاجائے تویہ بدعت ہوں گے اوران کو لامحالٰہ بدعت کہا جائے گا۔بہرحال اس قسم کی کئی اوربھی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جن سے معلوم ہوگا کہ سنت کی جگہ متبادل چیزیں لائی گئی ہیں مگراس وقت یہ حضرات خاموش رہیں گے ہم تواس بات کوکوئی خاص وزن اس لیے نہیں دیتے کہ یہ وسائل کے باب سے ہیں ۔اوروسائل کے باب میں شریعت نے کوئی تنگی نہیں رکھی ہے۔ کیونکہ یہ زمانے کےانقلابات اورتبدیلیوں کی وجہ سے بدلتے رہتے ہیں۔ہاں ان وسائل میں سے کسی وسیلے کے متعلق منع ونہی مخصوص ہے توپھرتوقصہ ہی ختم! ورنہ وسائل میں تنگی کرنا صحیح نہیں ہےمگرجولوگ وسائل کے متعلق بھی اتنے تنگ ظرف ہیں کہ ان کے متعلق بھی نص صریح کے مطالبہ کے لیے مقید ہیں ان کے ہاں یہ اموراوراس طرح کے دوسرےوسائل وذرائع زبردست باعث اعتراض ہیں اوران کے ہاں اس کا کوئی جواب بھی نہیں ہے۔ہم تسبیح کو کوئی فرض یا واجب یا سنت یالازم نہیں کہتے ۔ہاں اس کو گننے کاایک ذریعہ یاوسیلہ شمارکرتے ہیں۔ لہٰذا اس وجہ سے یہ ذرائع مباحات کے اصول کے ماتحت ہیں؟ چونکہ اذکارگننےکےذرائع ہیں لہٰذا ان کو مباح بھی کہا جائے توکیوں نہیں! اوراس کے ساتھ سنت بھی متروک نہیں ہے ۔ لہٰذا اس کو بدعت کہناتعصب کا مظاہرہ ہے ۔باقی علمی دلائل تویہ حضرات آج تک قائم نہیں کرسکےہیں۔ علامہ صاحب نے اپنی کتاب میں’’كتاب البدع والنهي عنها‘‘کاحوالہ دیا ہےوہ کتاب ہمارے پاس موجود ہےاس کے اندر میں نے خود دیکھا ہے کہ تسبیح وغیرہ کےساتھ اذکارپڑھنے کی ممانعت یا اس کی بدعت کے بارے میں جودوروایتیں یاآثارپیش کئے
Flag Counter