Maktaba Wahhabi

315 - 660
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ جمعہ کے سن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دےرہے تھے کہ ایک آدمی آیا اورقحط سالی کا شکوہ کیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک دعاکے لیے اٹھائے اورلوگوں نےبھی اپنے ہاتھ اٹھائے۔الخ اس حدیث میں یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کہا تم بھی ہاتھ اٹھاؤ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اٹھاتے ہی انہوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے اورایسا معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کا معمول تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعاکےلیے ہاتھ اٹھاتے تووہ بھی ساتھ ہی اپنے ہاتھوں کو اٹھا لیتے تھے۔ اس حدیث میں گوفرض نماز کے بعد اجتماعی دعاکرنے کا بیان نہیں لیکن اس سے فی الجملہ اجتماری دعاکرنااظہرمن الشمس ہے۔ (٢):۔۔۔۔۔ایک حدیث بھی ملاحظہ فرمائیے جوقولی ہے۔یہ روایت امام حاکم رحمہ اللہ نےاپنے مستدرک ٣/٣٤٧میں واردکی ہے۔اس میں یہ ہے کہ حضرت حبیب بن مسلمہ الفیہری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےسناکہ فرماتے تھے: ((لايجتمع ملأ فيدعوابعضهم ويؤمن البعض الا اجابهم اللّٰه .)) ’’یعنی کوئی جماعت بھی ایک جگہ جمع ہوکردعاکرے ایک ان میں سے دعامانگے اوردوسرے اس پر آمین کہیں تواللہ تعالیٰ ان کی دعاکو شرف قبولیت بخشتا ہے۔‘‘ اس حدیث کی سند حسن ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے مستدرک کی تلخیص میں اس روایت کوبحال رکھا اس پر کوئی جرح نہ فرمائی اس کے سب رواۃ ثقہ وصدوق ہیں۔ابن لہیعہ میں کلام ہے لیکن جب ان سے عبداللہ بن المبارک ،ابوعبدالرحمٰن المقری جیسے تلامذہ روایت کریں تووہ مقبول ہوتی ہے یہاں بھی ان سے ابوعبدالرحمٰن المقری (عبداللہ بن یزید)راوی ہے، لہٰذا یہ روایت ان کی صحیح ہے۔ ابن لہیعہ مدلس بھی ہے لیکن اس روایت میں انہوں نے ’’حدثني‘‘کہہ کرسماع کی صراحت
Flag Counter