Maktaba Wahhabi

387 - 660
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےجسم اطہر میں ہروقت موجود نہیں ہےاورظاہرہےاحساس اورکسی کی آمدوغیرہ کاعلم تب ہی ہوسکتا ہے جب اس کی روح جسم میں موجود ہوکیونکہ حواس روح کےعلاوہ کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس عقیدہ کا یہ مطلب ہوا کہ دیگر لوگوں کامقام اتنابلندہے کہ آپ کی روح مبارک توضرورت کے وقت جسم اطہر کی طرف لوٹائی جاتی ہے باقی دیگرلوگوں کو یہ ضرورت نہیں کیونکہ ان کی روح ہروقت موجودہے۔ تب ہی وہ محسوس کرلیتے ہیں۔ "فياللعجب و ضعة الادب." لیکن اگرکوئی یہ سوال کرے کہ ممکن ہے کہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرمبارک پر سلام پڑھنے کے وقت روح مبارک کا اعادہ ہوتا ہے اسی طرح دیگر لوگوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوکہ کوئی واقف کارشخص ان کی قبرپرآئے تواللہ تعالیٰ ان کی روح کا اعادہ فرمادیں اوروہ آنے والے شخص کا احساس پائیں اس کا جواب ہے کہ اول تواس کے لیے قرآن وحدیث سےدلیل پیش کی جائے ۔ کیونكہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعادہ روح کی تودلیل موجودہے لیکن دیگرلوگوں کے لیے یہ کہاں واردہواہےکہ ان کی روح کااعادہ ہوتا ہے؟ جب دیگر لوگوں کے لیے کوئی خاص دلیل نہیں تواس بات کا قائل ہونا اللہ تعالیٰ کےدین میں اپنی طرف سے قیاس آرائی نہیں ہوگی؟کیا رجم بالغیب کا مطلب کچھ اورہے؟ اوردوسری بات یہ کہ اس میں سوئے ادبی بھی ہے کیونکہ یہ محض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ خاص ہے اورآپ ہی پر اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے۔ پھراگردوسروں کو بھی اس میں شامل کیاجائے تویہ انتہائی بےادبی ہوگی۔ معاذاللہ! لیکن اگر کہا جائے کہ روح کا اعادہ نہ ہی ہوتا ہولیکن ممکن ہے کہ روح کاجسم کے ساتھ کوئی تعلق قائم ہوسکتا ہے ۔ مثلاً ریڈیو اوراس کی آوازکےساتھ تعلق ہے یعنی مقررکسی دوسری دوردرازجگہ پر ہے مگر آوازکا ریڈیو کی مشین کے ساتھ ایساتعلق ہے جو کہ فوراسنائی دینے میں معاون ہوتا ہے اس طرح کی اورمثالوں کی طرح جسم کے ساتھ روح کا کوئی تعلق ہوسکتا ہے،
Flag Counter