Maktaba Wahhabi

390 - 660
بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کی سند میں مصعب بن شیبہ نامی ایک راوی ہے وہ ’’لین الحدیث‘‘ہےاوراس روایت کو امامابوزرعہ، امام احمداورامام بخاری رحمہم اللہ نے ضعیف کہا ہے اورامام ابوداوداس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں:حديث مصعب ضعيف۔ اس طرح ایک چوتھی روایت پیش کی جاتی ہے : ((عن علی رضي اللّٰہ عنه قال:قلت للنبی صلي اللّٰه عليه وسلم ان عمك الشيخ الضال قدمات فمن يواري قال اذهب فوار اباك ثم ولانحدثن متحدثن حدثناحتي تاتين فو رأيته ثم جئته فامرني فاغتسلت ودعالي.)) اس روايت کو ابوداوداورامام نسائی نے اپنی’’السنن‘‘ میں ذکرکیا ہے لیکن یہ روایت بھی قابل قبول نہیں ہے کیونکہ ا ن کی سند میں ایک راوی اسحاق السبعی ہے وہ مدلس راوی ہے اورروایت کو وہ عن کے ساتھ بیان کررہے ہیں اوراس کی تدلیس مرتبہ ثالثہ آئی ہے اورمرتبہ ثالثہ کے راویوں کہ روایت اس وقت تک قابل قبول نہیں ہے جب تک وہ سماع کی تصریح نہ کردے۔ کماقال الحافظ فی طبقات المدلسین. اورہاں اگرہم اس روایت کو صحیح بھی مان لیں توہوسکتا ہے یہ غسل کا امر کافر اورمشرک کے ساتھ مخصوص ہوکیونکہ قرآن پاک کی نص سےوہ نجس ہیں اوریہ حکم ہرمیت کے لیے نہیں ہے اوراگرہم حدیث کو عام بھی رکھتے ہیں توبھی امر استحبابی ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس کےمقابلہ میں احادیث صحیحہ موجودہیں۔ اسی طرح ایک اورروایت امام ابوداودنے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےسہیل بن ابی صالح عن ابیہ عن اسحاق مولی زائدہ کے طریق سے نقل کی ہےاورامام ابوداؤد اس روایت کے بعد فرماتے ہیں:’’قال ابوداؤد ابوصالح بينه وبين ابي هريرة اسحاق مولي زائده.‘‘ امابیہقی فرماتے ہیں:’’الصحيح أنه موقوف‘‘اورامام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں’’ار أشبه موقوف‘‘قال ابوحاتم عن ابيه الصواب عن ابي هريرة موقوف.
Flag Counter