Maktaba Wahhabi

441 - 660
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شغارکیاہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاشغاریہ ہے کہ ایک عورت کانکاح دوسری عورت کے بدلے میں بغیرمہرکےکیاجائے۔ ‘‘ اس روایت کی سنداگرچہ ضعیف ہے لیکن ایسے مقام یاامورمیں اس سےاستیناس کیاجاسکتا ہے کیونکہ اس جگہ شغارکی تفسیرکرنامدنظرہےاوریہ تفسیرصحیح سندسےنافع اورامام مالک رحمہااللہ سےثابت ہے اورصحیح بات یہ ہے کہ نافع نے یہ تفسیرابن عمر رضی اللہ عنہما سےبیان کی ہے، لہٰذا یہ روایت اس کی تقویت کاباعث بنے گی اورمحققین کسی ایک پہلویامعنی کومتعین کرنے کے لیے ضعیف حدیث سےاستدلال کرتے ہیں اوراکثرعلماء کے نزدیک بھی شغارکی یہی تفسیرمعتبرہے۔ باقی معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث تو درحقیقت ہماری ہی مئویدہےاگرچہ اس کو مولوی حصاری صاحب وغیرہ نےاپنے مسلک کے اثبات میں پیش کیا ہے تاہم اس میں ان کی عدم توجہ اورعدم تدقیق کودخل ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: ((ان العباس بن عبد اللّٰہ بن العباس انكح عبدالرحمن بن الحكم ابنته وانكحه عبدالرحمن بنته و كانا جعلا صداقا فكتب معاوية الي مروان يأمره بالتفريق بينهما.)) (سنن ابي داود، كتاب النكاح) ’’یعنی عباس بن عبداللہ بن عباس نے عبدالرحمٰن بن الحکم سےاپنی بہن کا نکاح کرایااورعبدالرحمن بن الحکم نے عباس بن عبداللہ کواپنی بہن نکاح میں دی اورانھوں نے مہرمقررکی تھی تومعاویہ رضی اللہ عنہ نے مروان کوخط لکھا(اس خط میں یہ بھی تھاکہ)کہ انھوں نے مروان کو ان دونوں میں تفریق کاحکم دیاہواتھا۔ ‘‘ دراصل ان حضرات کو’’وكاناجعلاصداقا‘‘کےالفاظ سے غلطی لگی ہے اوپرجوہم نے ان الفاظ کامعنی لکھاہے وہ ان ہی حضرات کا کیا ہوا معنی ہے ان الفاظ کا مذکورہ معنی قواعد
Flag Counter