Maktaba Wahhabi

464 - 660
وہ شخص ہے جواس طرح کاناحق مال باطل پراعانت کے لیے لیتا ہے، اوررائش یہ وہ شخص ہے جو ان دونوں شخصوں کے درمیان لین دین کی بات کرتا ہے، ان تینوں پر اللہ کی لعنت آئی ہے، جوآدمی کچھ مال دیتا ہے اس غرض سے کہ اس طرح وہ اپنا حق حاصل کرسکے یا اپنے سے ظلم کو دفع کرسکے اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حبشہ کی زمین میں کسی معاملہ میں ناحق پکڑاگیاتواس نے دودیناردیئے تب ان کو چھوڑاگیااورتابعین وائمہ کی ایک جماعت سے یہ روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:اگرکوئی کچھ مال وغیرہ دے کراپنی جان ومال سے ظلم دفع کرے جب انہیں خوف ہو کہ اگروہ کچھ نہ دے گاتواس کی جان یامال کو نقصان پہنچے گاتواس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی جس روایت کی طرف مجمع بحارالانوارکی عبارت میں اشارہ ہےوہ ہم ذیل میں امام بیہقی کتاب السنن الکبریٰ سےنقل کرتے ہیں۔ ((باب:من اعطاهاليدفع بهاعن نفسه اوماله ظلمااوياخدبهاحقا.)) ’’یعنی یہ باب اس باب کے بیان میں ہے کہ اگریہ رشوت کوئی دوسرے شخص کودیتا ہے اس غرض کے لیے کہ اس طرح وہ اپنی جان ومال سےظلم دفع کرے یااپنا حق حاصل کریں تواس کا کیا حکم ہے ؟‘‘ پھراس باب کے تحت یہ روایتیں لائیں ہیں: ((اخبرناابوالحسين الفضل القطان ببغداد انبا عبد اللّٰہ بن جعفر ثنا يعقوب بن سفيان ثنازيد بن المبارك الصنعاني و كان من الخيار قال ثنا وكيع ثنا ابو العميس (هوعتبة بن عبد اللّٰہ بن عتبة بن عبد اللّٰہ بن مسعود) عن القاسم بن عبدالرحمن عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه انه لماأتي أرض الحبشة
Flag Counter