Maktaba Wahhabi

465 - 660
أخذبشئي فتعلق له فاعطي دينارين حتي خلي سبيله.)) [1] اس روایت کی سند کے متعلق بعدمیں کچھ عرض کریں گے یہاں متن کا ترجمہ لکھا جاتا ہے ۔ ’’حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ وہ جب حبشہ کی زمین میں آیاتوکسی بات میں پکڑاگیااوروہ ان سے چمٹ گئے(یعنی وہ آپ کوچھوڑ نہیں رہےتھے۔ )حتی کہ انہوں نے دودیناردیئےتب ان کی خلاصی ہوئی۔ ‘‘ اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں، لیکن قاسم بن عبدالرحمٰن جوا بن مسعود رضی اللہ عنہ سےروایت کررہے ہیں وہ اگرچہ ثقہ ہے(ا بن مسعود رضی اللہ عنہ کاپوتا بھی ہے)لیکن انہوں نے اپنے دادا ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سےکچھ نہیں سنا لہٰذا یہ قرین قیاس ہے کہ انہوں نے یہ روایت اپنے والدعبدالرحمٰن سےسنی ہواورانہوں نے اپنے والدا بن مسعود رضی اللہ عنہ سےاوریہ چونکہ ان کے خاندان اورداداکی بات ہے لہٰذا یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ روایت انہوں(قاسم)نے ضروراپنےوالدعبدالرحمٰن سےسنی ہوگی۔( و اللّٰہ اعلم ) پھرامام بیہقی وسری روایت وہب بن منبہ تابعی سےذکرکرتے ہیں: ((اخبرناابن الفضل انبأ عبد اللّٰہ بن جعفرثنا يعقوب بن سفيان ثنا زيد (هوابن المبارك) ثناعبدالملك بن عبدالرحمن عن محمدبن سعيدهو (ابن رمانة)عن ابيه(هو سعيد بن رمانة) عن وهب بن منبه قال:ليست الرشوة التي يأ ثم فيهاصاحبها بأن يرشو فيدفع عن ماله ودمه، انماالرشوة التي يأثم فيهاان ترشوا لتعطي ماليس لك.)) [2] ’’یعنی وہب بن منبہ(جوایک مشہورتابعی ہے)سےروایت ہے کہ انہوں نےفرمایاکہ:وہ رشوت جواس کا دینے والااس کی وجہ سےگنہگارہوتا ہے وہ یہ نہیں۔‘‘
Flag Counter