Maktaba Wahhabi

475 - 660
بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِكُمْ فِسْقٌ ٱلْيَوْمَ يَئِسَ ٱلَّذِينَ كَفَرُ‌وا۟ مِن دِينِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَٱخْشَوْنِ ۚ ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَ‌ضِيتُ لَكُمُ ٱلْإِسْلَـٰمَ دِينًا ۚ فَمَنِ ٱضْطُرَّ‌ فِى مَخْمَصَةٍ غَيْرَ‌ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ‌ۭ رَّ‌حِيمٌ﴾ (المائدہ۵/۳) توجس طرح آیت میں المیتۃ وغیرہ کوحرام کےلفظ سب ملقب کیا گیا ہے تواس طرح سودپربھی حرمت کالفظ بولاگیاہے۔ مثلاًفرمایا: ﴿وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ الرِّ‌بَا﴾ (البقرۃ:۲۷۵) بہرحال حرام کی تمام اقسام پر’’ماحرم‘‘کااطلاق ہوسکتا ہے۔ اوراس میں حرمت ربابھی داخل ہے لہٰذا ’’ما‘‘کےدوسرے عموم میں بھی اضطرارکی دوسری اقسام داخل ہیں اوران سب میں کلمہ ماشامل ہےاوراضطراری کی بھی کئی اقسام ہیں جن کو مفسرین نے اچھی طرح وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مثلاً ایام قحط میں ایسی حالت ہوجائے کہ آدمی کو جان کا خطرہ لاحق ہوجائے یا کوئی ظالم شخص اسےمجبورکرےکہ حرام کھاوورنہ میں تجھے قتل کردوں گاوغیرہ ۔ مذکورہ آیت میں اضطرارکومستثنی ٰکیا گیا ہے، یعنی ماحرم کی تمام اقسام سےاضطرارکی تمام اقسام مستثنیٰ ہیں نیز اضطرارکی وضاحت تفسیرالمنارمیں اس طرح بیان کی گئی ہے: (("قوله الاماضطررتم اليه"استثنا مما حرمه فمتي وقعت الضرورة بان لم يوجد من الطعام عند شدة الجوع الا المحرم زال الحرمة و هذه قاعدة عامة في يسرالشريعة الاسلاميه والضرورة تقدر بقدرها فيباح للمضطرتزول بهٖ الضرورة ويتقي الهاك.)) مذکورہ عبارت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ مضطرکے لیے بقدرضرورت حرام کو استعمال کرنا مباح ہے اسلامی شریعت کو عام کرنے کے لیے یہ قاعدہ عام ہے ۔ اس کے علاوہ قرآن کریم
Flag Counter