Maktaba Wahhabi

476 - 660
میں یہ ارشادبھی ہے کہ﴿لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾مفسرین نے یہ کہا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ہے﴿وَإِن تُبْدُوا۟ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ ٱللَّهُ﴾تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کوبہت افسوس ہوا کہ جوافعال ابھی واقع ہی نہیں ہوئے اوردل میں توہروقت کئی خیال آتے رہتے ہیں اوران خیالات کے متعلق بھی اگرمئواخذہ ہواتویہ بات بہت مشکل پڑجائے گی پھررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کوتسلی کی خاطریہ آیت﴿ لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ....الخ﴾نازل ہوئی یعنی اللہ تعالیٰ نفس کو اس بات کی تکلیف دیتا جواس کی قوت وبرداشت میں ہے ہواوراللہ تعالیٰ کسی بندہ کو تکلیف مالایطاق نہیں دیتا۔ یہاں بھی انسان جوبھوک میں مررہا ہے، اس کے لیے یہ بھی تکلیف ہے جس کابرداشت کرنا انسان سےمحال ہے، اس لیے ایسے شخص کو مضطرکہاجائے گااوراس کے لیےبقدرضرورت حرام کا استعمال جائز ہے۔ اس کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انماالاعمال باالنيات وانمالكل امري مانويٰ.))[1] ’’یعنی تمام اعمال کادارومدارنیت ہے۔ ‘‘ لہٰذا جوشخص اس حرام چیز کو جس نیت سےاستعمال کرے گااس لحاظ سےاس کا حساب وکتاب ہوگا۔ باقی مولوی مذکورہ کا یہ کہنا کہ قرآن کریم ناطق اوریقینی ہے اورحدیث ظنی ہےوغیرہ اس کا یہ کہنا غلط ہے کیونکہ حرمت رباتوجس طرح حدیث سےثابت ہے اسی طرح کئی آیات کریمہ بھی اس کی حرمت کا اثبات کرتی ہیں ۔ دراصل قرآن اورحدیث میں فرق کرنے والااصول غلط ہے کیونکہ حدیث پاک کو وحی خفی کہا جاتا ہے اورقرآن کریم کو وحی جلی اوروحی کانزول من جانب اللہ ہے توپھراس میں ظن کوآخرکیا دخل ہے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter