Maktaba Wahhabi

497 - 660
برابربھی نہیں ہوسکتاکہ جومٹی کی دھول نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ ان کےقدموں پر لگی۔ توکیسےایک آدمی ان جیسی تصویرپیش کرسکتا ہےاورپھراسےپردہ اسکرین پردکھلایاجائے۔ بہرحال بات تویہ ہے کہ یہ مسئلہ ہی خارج عن البحث ہے، ہم فضول اس میں وقت کوضائع نہ کریں ان میں صرف جاہل ہی اپنا وقت ضائع کرسکتا ہے ، 14صدیاں گزرگئیں آج تک کسی بھی اہل علم نے تعلیم وتربیت کے لیے اسلاف کے زندہ ہونے کی شرط نہیں لگائی توآج ہمیں اس کی اتنی کیا ضرورت پڑگئی کہ ہم ان بے کاراوربری اشیاء کی طرف رجوع کریں، کیاان حرام اشیاء کے بغیرآج تعلیم ممکن نہیں؟غورکریں۔ رہی بات جہاں تک ٹیلی ویژن کی توبذات خودٹیلی ویژن برانہیں لیکن چونکہ یہ ہی فلموں کی رؤیت کاذریعہ بنتاہےاورپھراس کودیکھنے کے بعدانسان سینمااوربڑی اسکرینوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اوراگرانسان شہرمیں رہتا ہوتووہ سینماگھرکی طرف جائے گاہی۔ اورپھرجب سینما کی طرف متوجہ ہوگااورلازمی امرہےکہ پھراسے مال بھی زیادہ خرچ کرناپڑے گااوربہت ساری مشکلات سےبھی گزرناپڑےگاتویہ تمام کام انتہائی برےہیں۔ اوراگرگاؤں کاماحول ہووہاں اگرایک گھر والے بھی ٹی وی لے آئیں توپوراگاؤں ان کے گھرامنڈآتاہےاوران کاگھرسینماکانظارہ پیش کررہا ہوتا ہے، جہاں مردعورت بچے ہرعمرکےافرادآتےہیں، توجوگھراللہ کی برکتوں سےبھراہوتا ہے وہ فحاشی، منکرات اورفسق وفجورکااڈابن جاتاہےاوراسےدیکھ کرلوگوں کے ذہن خراب ہوتے ہیں وہ ایک علیحدہ نقصان ہے۔ بعض لوگ پھریہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اس پر صرف خبرسنتے ہیں توان کی خدمت میں عرض ہے کہ جونیوزکاسٹرہوتی ہے، بہت دفعہ عورتیں اورلڑکیاں ہوتی ہیں توانسان خبرسنے گا، کیا وہ ان عورتوں کی تصاویرنہیں دیکھے گا، اوراللہ تعالیٰ کا تویہ فرمان ہے:﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِ‌هِمْ﴾ (النور:۳۰) کہ مومنوں کوحکم دیجئےکہ اپنی نگاہوں کوپست رکھیں، توکیاخبریں دیکھنے سےاللہ کے اس حکم کی نافرمانی نہیں ہوتی ۔ اورپھرکیسے ممکن ہے کہ ایک گھرمیں ٹی وی ہواورآدمی اسے خبروں یااسلامی پروگرام یاتقاریرتک محدودرکھے۔ کیونکر ہوسکتا ہے کہ جب صاحب گھر
Flag Counter