Maktaba Wahhabi

498 - 660
باہرجائے گاتوکیاوہ ٹی وی پرپہرہ داربٹھائے گا، ہوسکتا ہے اس کے جانے کے بعداس کےاہل خانہ اس پر منکراوربری اشیاء دیکھیں، کیونکہ جوہذیانی کیفیت فلمیں دیکھنا نفسانی خواہشات جنسی میلان جس طرح مردوں میں ہوتا ہے عورتوں میں بھی توہوتا ہےتوکتنی ہی پاکبازعقلمندعورتیں اس ٹی وی کی وجہ سے اس فحاشی کے دلدل میں دھنس جاتی ہیں۔ باب:......اس کے علاوہ ایسے ہی اسلام میں تصویرممنوع اورحرام ہے اوریہ ٹیلی ویژن تصویرکاایک آلہ ہےاورمشکوک چیزہے، اورجومشکوک اشیاءکےقریب بھی جاتاہےممکن ہےکہ وہ مشکوک سےحرام میں داخل ہوجائےاورعین ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی فحاشی میں غرق ہوجائے اوراسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے: ﴿وَلَا تَقْرَ‌بُوا۟ ٱلْفَوَ‌ٰحِشَ مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ﴾ (الانعام:١٥١) ’’فحاشی کےقریب بھی نہ جاوچاہے جوظاہرہویاپوشیدہ۔ ‘‘ توجوشخص بھی یہ پسندکرتاہوکہ وہ اپنے ایمان اورعزت کی حفاظت کرےتوان تمام عوامل سےاپنے آپ کوبچائے کہ جوایک پاکدامن انسان کوبرائی کے راستے پرڈال دیں جواہل اسلام اوراسلام کےدشمنوں کی ایجادات ہیں کہ ان کے ذریعہ سےلوگوں کوصراط مستقیم ہٹائیں۔ توہمارےعلم کےمطابق ٹی وی بھی ممنوع ہے شرعی لحاظ سے۔ اورہرمومن مرداورمومنہ عورت پریہ لازم ہے ، اپنے آپ کواوراپنے گھراس بڑی تباہی اورہلاکت سےبچائیں کیونکہ اگروہ ایسانہیں کریں گےتوتمام گھروالوں کاگناہ سربراہان کےذمہ ہوگا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےہرقل کوجوخط لکھاتھااس میں یہ بھی لکھاتھا: ((فان توليت فعليك اثم الاريسيين)) (الجامع الصحيح للبخاري) ’’اگرتوایمان نہ لایاپھرگیاتوتمام اریسیوں کاگناہ تیرے سرہوگا۔ ‘‘ توعزیزان من! ایسی تمام اشیاء سےاپنے آپ کوبچالوکہ جوظاہراً توبڑی اچھی ہیں لیکن حقیقت میں زہرقاتل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter