Maktaba Wahhabi

529 - 660
قیاسات، شکوک وشبہات ختم ہوجانے چاہئیں۔ جن لوگوں نے اس روایت میں یہ علت پیش کی ہے کہ امام علی بن المدینی حسین بن علی الجعفی سےروایت کرتا ہے وہ کہتا ہے : ((حدثناابن عبدالرحمن بن يزيدبن جابرسمعته يذكرعن ابي الاشعث الصنعاني عن اوس بن اوس الحديث.)) ’’اوران کا کہنا ہے کہ ابن جابرابوالاشعث الصنعانی سےسماع کی تصریح نہیں کی ہے لیکن یہ علت بھی قادحہ نہیں ہے۔ ‘‘ کیونکہ کتب رجال(التہذیب)وغیرہ میں ابن جابرکےاساتذہ میں ابوالاشعث الصنعانی کانام بھی ہے ۔ اورعلی بن المدینی روایت سےزیادہ سےزیادہ یہ معلوم ہوا کہ ابن جابرابوالاشعث سےعنعنہ کیا ہے اورابن جابرمدلس بھی نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی عنعنہ بھی سماع پرمحمول ہے۔ (كمالا يخفي علي ممارس كتب اصول الحديث) مزیدعلی بن المدینی کی روایت میں بھی حسین بن علی جعفی اس جابرسےتحدث کی تصریح کی ہے یعنی امام ابن المدینی بھی امام ابن خزیمہ سےحسین جعفی کی ابن جابرسےسماع کی تصریح میں متفق ہے۔ فنعم الوفاق وجندالاتفاق اس سے بھی ثابت ہواکہ حسین جعفی کاسماع ابن جابرسےثابت ہے۔ فالحمد اللّٰه علي ذالك. باقی انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں میں نماز پڑھنایازندہ ہونا۔ یہ سارابرزخی معاملہ ہے اس کودنیاکےمعاملے پرقیاس نہیں کیاجاسکتا۔ شہداءبھی توقرآنی نص کےمطابق زندہ ہیں لیکن دنیاوی زندگی ان کی بھی فی الحال ختم ہوچکی ہے۔ اسی طرح انبیاء کرام کی بھی برزخی زندگی کوتصورکرناچاہئے۔ بہرحال وہ عالم برزخ کے معاملات ہیں ان پر جتناکتاب وسنت سےثابت ہے ویساایمان رکھنا ہے کمی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ قرآنی ارشادعالیہ ہے۔ ﴿وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۚ إِنَّ ٱلسَّمْعَ وَٱلْبَصَرَ‌ وَٱلْفُؤَادَ كُلُّ
Flag Counter