Maktaba Wahhabi

532 - 660
کے برخلاف نہ ہو، اگران کاکوئی امریاقول وفعل کتاب وسنت کےبرخلاف ہے توان کی اتباع ہرگزہوگزجائزنہیں ہوگی جس طرح مشہورحدیث ہے: ((لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق.)) [1] ’’یعنی جس بات میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہواورمخلوق کی فرمانبرداری ہوتواس کی اتباع جائز نہیں ہے۔ ‘‘ اورظاہر ہے کہ اللہ کےرسول کی نافرمانی یہ اللہ کی نافرمانی ہوگی جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَ‌سُولَهُۥ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَـٰلًا مُّبِينًا﴾ (الحزاب:٣٦) ’’جس آدمی نے اللہ اوراس کے رسول کی نافرمانی کی وہ کھلی گمراہی میں ہے۔ ‘‘ بہرحال کسی امتی کی اگرچہ وہ علم وفضل کی چوٹی پرفائز ہو تا بعداری اس وقت تک ہےجب تک اس کاقول یافعل اللہ اوراس کے رسول کے ارشادات سےٹکرانے والانہ ہواگراس کاکوئی بھی عمل یا ارشاد کتاب وسنت کی تعلیمات کےبرخلاف ہوگا توکسی بھی صورت میں اس کی تابعداری جائزنہیں ہوگی جتنے بھی بلندپایہ کے ائمہ گذرے ہیں ان سب کے اقوال ان کےمتبعین کی ہی کتابوں میں ملتے ہیں جن میں انہوں نے وضاحت کے ساتھ تاکیدفرمائی ہےکہ اگران کی کوئی بات کتاب وسنت کےمتضادہوتواس کوترک کردواوریہ بھی بات ہے کہ ہرآدمی کی کوئی بات لی جائے گی توکسی بات کوچھوڑاجائے گاماسوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی کےجن کی ہربات کی لازماً اتباع کرنی ہوگی کیونکہ دوسرے مجتہدین سےصحیح باتیں بھی صادرہوئی ہیں توکن کن باتوں میں ان سےغلطیاں بھی ہوئی ہیں خصوصاً جب چندعلمائے کرام کےدرمیان کسی مسئلہ پراختلاف ہوتواس صورت میں کسی کی بھی اتباع نہیں کی جائے گی بلکہ ان تمام کے اقوال کو کتاب وسنت کی کسوٹی پرپرکھاجائے گا، پھرجوبات قرآن وسنت کےموافق ہوگی اس کوقبول کیاجائے گااورجس بات میں قرآن وسنت کی موافقت ہوگی اس کوترک کیاجائے گاجس طرح اللہ تعالیٰ قرآن کریم کے اندرارشادفرماتے ہیں کہ:
Flag Counter