Maktaba Wahhabi

541 - 660
ہےکہ"ثم ناول ابي"کے بعد"ثم قال" کاقائل سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کوقراردیاگیاہےحالانکہ عربی ترکیب کے مطابق یہ صحیح معلوم نہیں ہوتاکیونکہ "ثم قال" ثم ناول پرمعطوفہ ہے۔ اور "ناول" کافاعل یقیناًسیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ ہیں لہٰذا "ثم قال" کافاعل بھی وہی ہوں گے نہ کہ سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ اوراس روایت کے مطابق کوغلط سمجھنے کادوسراسبب یہ ہے کہ شراب سےمرادخمرلیاگیاہے۔ حالانکہ یہ صحیح نہیں شراب عربی زبان کالفظ ہے جوکہ مشروب کےمعنی میں استعمال ہوتا ہے یعنی کوئی بھی مشروب(پینے کی چیز)جب کہ اپنی سندھی زبان یااردومیں شراب سےحرام خمرمرادلیاجاتا ہےوگرنہ عربی زبان میں اس کایہ مطلب قطعاً نہیں۔ قرآن کریم میں ہے: ﴿فَٱنظُرْ‌ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَ‌ابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ﴾ (البقرة:٢٥٩) ’’پھردیکھ اپنےطعام اورپینے کے پانی کی طرف(کہ یہ سوسال گذرجانے کےبعدبھی متغیرنہیں ہوئے)۔‘‘ دوسری جگہ پرارشادفرمایا: ﴿يَخْرُ‌جُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَ‌ابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَ‌ٰنُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَ‌ٰلِكَ لَءَايَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُ‌ون﴾ (النحل:٦٩) ’’شہد کی مکھی کےپیٹ سے پینےکی چیز(شہد)نکلتی ہے جس کے مختلف رنگ ہیں اوراس میں لوگوں کے لیے شفاہے۔‘‘ ایک اورجگہ فرمایا: ﴿ٱرْ‌كُضْ بِرِ‌جْلِكَ ۖ هَـٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِ‌دٌ وَشَرَ‌ابٌ﴾ (ص:٤٢) ’’یعنی اپنے پاوں کو زمین پرماریں توغسل کے لیےٹھنڈاپانی اورپینے کاپانی ظاہرہوجائے گا۔‘‘ صحیح حدیث میں ہےکہ روزےدارکےمتعلق اللہ تعالیٰ فرماتاہےکہ: ((يترك طعامه وشرابه وشهوته من اجلي.)) [1]
Flag Counter