Maktaba Wahhabi

542 - 660
’’یعنی روزےدارمیرےلیے کھانے پینےکومیرےلیےچھوڑتاہے۔‘‘ مثالیں تو بے شمارہیں لیکن یہاں پرچند امثلہ سےآپ کوبخوبی معلوم ہوگیاکہ شراب کامطلب مطلق پینے کی چیزہے نہ کہ خاص خمرحرام ہی اس کامطلب ومعنی ہے۔ یہ حدیث امام احمدکی مسندکے علاوہ دوسری کسی کتاب میں نہیں ملتی اورالمسند کی کوئی مبسوط شرح نہیں الفتح الربانی میں یہ روایت لائے ہیں لیکن اس کے متعلق بہت قلیل لکھاہےجوبھی ناکافی اورغیرصحیح ہے لہٰذا یہاں پرجوکچھ لکھ رہاہوں وہ اس احقرالعبادہی کی تحقیق ہے۔ لہٰذا اگرصواب ہے تویہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مہربانی ہے جس نے مجھ گنہگارکواس کی تلقین فرمائی اوراگرغلط ہےتویہ میرےعلم کے قصوراورمیرےنفس کی غلطی ہے۔ بہرحال مذکوربالابحث کو ذہن میں رکھنے کے بعداس روایت کامطلب یہ ہوگا کہ عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاں داخل ہوئےجس نے ہمیں بچھونے پربٹھایا اور پھرہمارےلیےطعام لایا گیا جوکہ ہم نےتناول کیااس کے بعدمشروبات لذیذہ(شربت وغیرہ)بھی لایاگیاسب سےپہلےمعاویہ رضی اللہ عنہ نے نوش جان کیا۔ یہ ذہن میں رکھناچاہئے کہ سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ نے وہ مشروب واپس نہیں کیا تھا اورنہ ہی ایساکوئی لفظ ادافرمایاجس سےایسامعلوم ہوتا ہوکہ انہوں نے اس مشروب کے پینے سےانکارکیاکیونکہ ایسایااس مطلب پردلالت کرنے والاکوئی لفظ اس روایت میں بالکل بھی موجود نہیں۔ اب یہ ہوسکتا ہے کہ سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ کودل میں کھٹکااورشبہ پیداہواہوکہ کہ مشروب مسکرات میں سےتونہیں اوراس خیال و ارادے سےسیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف استفسارانہ نظروں سےدیکھاہواوران(بریدہ رضی اللہ عنہ) کی ہئیت سےمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اندازہ لگایاہوکہ شاید اسےکوئی شک پیداہواہے اس لیے ان کے پوچھنے سےپہلے ہی حفظ ماتقدم کی خاطرخودہی وضاحت فرمائی کہ وہ مسکر(شراب)جب سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے میں نےنہیں پیا’’ثم‘‘تراخی اورمہلت کے لیے آتا ہے اس سےیہی مطلب نکل رہاہےجوہم اوپرکی
Flag Counter