Maktaba Wahhabi

7 - 660
سناجاتاپھرشواہداوردلائل کاسلسلہ چلتاپھراس کےمطابق فتویٰ دےدیاجاتا۔ اکثرفیصلہ کرانےوالےجودوسری جگہ آپس میں نہیں بنتےتھےیہاں آکربحمداللہ سبحانہ وتعالیٰ آپس میں بھائیوں کی طرح صلح کرجاتےاوررنجشیں دورہوجاتیں اس لیےلوگ کہتےتھےکہ جن کآپس کافیصلہ نہیں ہوپاتاوہ پیرسائیں کےپاس جائیں توصحیح ہوجائیں گے،کیونکہ لوگوں کی ان سےعقیدت بھی تھی کہ اگروہاں بھی فیصلہ میں ہم نہیں بیٹھیں گےتوپھرکبھی بھی ہمارافیصلہ نہ ہوسکےگااورہم ہمیشہ بھٹکتےہی رہیں گےیاان کافیصلہ نہ مان کرہم کبھی بھی کامیاب نہ ہوں گے۔ اکثرفیصلےایک ہی بیٹھک میں مکمل ہوجاتےتھےلیکن کبھی کبھی فیصلہ مکمل نہ ہونےکی صورت میں دوسری تاریخ دےدیتےاوردونوں فریقین کواپنےسامنےبٹھاتےچاہےان میں سےکوئی کتناہی بڑی حیثیت والاہواورفتویٰ دینےمیں بھی کبھی یہ نہ دیکھتےکہ جس کےلیےفتویٰ دیاجارہاہےوہ کتنی بڑی حیثیت کاہے۔ ایک دفعہ ایک غریب آدمی آیا کہ میرا مخدوم زمان طالب المولی پر ایک پلاٹ میں کچھ حق بنتا ہے اس کا فتوی تحریر کرکے دیں تووالد ماجد رحمہ اللہ نے کسی صاحب سے کہا کہ ان کی بات سن کر فتوی تحریر کرکے لاؤمولوی صاحب جب تحریرلائے توآپ نے اس کی تصحیح فرماکراپنے دستخط تحریردئیے پھر جب وہ اس تحریر کوجناب مخدوم صاحب کی خدمت میں لے گیا توانھوں نے ان کو ان کا حق دیے دیا۔اگرکبھی کسی فتوی میں غلطی ہوجاتی تواس سے رجوع کرنے میں کبھی بھی پس وپیش سے کام نہ لیا۔ مجھے یاد ہے ایک بارآپ کسی شخص کو ایک فتوی لکھ دیا ان کے چلے جانے کے بعد آپ نے محسوس کیا کہ اس میں ایک جگہ غلطی ہوگئی ہے توپھرآپ نے اپنا ایک آدمی اس کے گاوں بھیج کر اس کو واپس بلایااورتحریر میں غلطی کی تصحیح فرماکرپھر اس کے حوالے کیا۔ کچھ دوست یہ کہتے ہیں کہ لوگ آپ کی تحریر کو غلط استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنابیان دے کر جس کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ وہ بیان سچا ہے یا غلط تحریرکی صورت میں فتوی
Flag Counter