Maktaba Wahhabi

71 - 660
کےثبوت کےلیےپیش کرنےکی جسارت کی جائےعلاوہ ازیں تقلیدشخصی اس وجہ سےبھی ناجائزہےکہ مقلداپنےمتبوع کورسالت کےمنصب تک پہنچاتاہے۔ کیونکہ کسی کویہ سرٹیفکیٹ دیناکہ اس کی تمام باتیں سوفیصدتک درست ہیں اس کی کوئی بات غلط نہیں ہوسکتی یہ عمل اسےنبوت کےدرجہ پرپہنچانےکےمترادف ہےاگرچہ زبان سےہزاربارکہہ دےکہ میں اسےرسول تصورنہیں کرتالیکن یہ اللہ تعالیٰ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ہےکہ اس کاہرارشادصحیح ہوتاہےکیونکہ ارشادربانی ہے: ﴿وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌ يُوحَىٰ﴾ (النجم٣،٤) ’’وہ اپنی خواہش سےبات نہیں کرتامگروہ جووحی کی جاتی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ کسی اورکویہ منصب نہیں ملاپھربھی اگرکسی اورکوایساسمجھ کراس کی اتباع وتقلیدکواپنےاوپرلازم قراردینےکایہی مطلب ہےکہ اسےمنصب رسالت پرکھڑاکرناہےکیونکہ عمل انسان کےعقائدوتصورات کاعنوان ہوتاہے۔دوسرایہ کہ تقلیدبدعت سیئہ ہےخیرالقرون میں اس بدعت سیئہ کاکوئی نام ونشان نہ تھاچارسوسالوں کےگزرجاتےہیں لیکن تقلیدشخصی ناپیدہےاورنہ ہی کتاب وسنت میں کوئی ایساارشادموجودہےکہ تم کسی ایک کویعنی’’معین شخص کو‘‘ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ،شافعی رحمۃاللہ علیہ کوہرمسئلہ ومعاملہ میں اپنامتبوع اورمقتدا بناناپھربدعت سیئہ کس طورپردین کامرجع بن سکتی ہے؟ شاید کوئی یہ کہےکہ تقلیدشخصی پرامت کااجماع ہوگیاہےلہٰذا((لاتجتمع امتي علي ضلالة))کےمطابق درست قرارپائےگی اورتقلیدشخصی جائزبلکہ لازم ہوگی۔اس کےلیےیہ گزارش ہےکہ اجماع کی دعویٰ صرف وہی کرسکتاہےجویاتوجاہل ہےیاتجاہل عارفانہ سےکام لےرہاہےآخرجس بات کاصحابہ،تابعین،تبع تابعین کےعہدمبارک میں کوئی سراغ نہیں معلوم ہوتاہےاس کےمتعلق بعدکےادوارمیں اجماع کیسےہوسکتاہے۔ علاوہ ازیں اجماع کرنےوالےخودمقلدین ہیں اورمقلدجاہل ہیں پھرکیاکچھ جاہلوں کےکسی بات پرمتفق ومتحدہونےوالی بات اہل علم کےنزدیک بھی قابل عمل بن سکتی ہےآج
Flag Counter