Maktaba Wahhabi

78 - 660
پھر امریکن خلابازوں کے لیے آسمانوں کے دروازے کس طرح کھل گئے کہ وہ بغیر کسی روک ٹوک کے آسمانوں سے ہوتے ہوئے سیدھا جاکرچاند پر اترے اوراس وقت اخباروں اورمیڈیا کی چاند کے متعلق باتوں کو سن کر جب حدیث کو دیکھتے ہیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یاالہی یہ کیا ہے واقعی چاند کو فتح کیا گیا ہے؟اورادھر قرآن میں یہ فرمایاگیا ہے کہ سورج اورچاند چلتے ہیں اب یہ بتائیں کہ اگر چاند چلتا ہے توپھر کس طرح امریکن خلابازوہاں پر پہنچےکیونکہ جتنا راکٹ چلے گا اس سے کہیں زیادہ تیز چاند چلتا رہے گا پھر کس طرح چاند کو فتح کیاگیا ہےیہاں پراسلام اورسائنس کا زبردست ٹکراؤہےاس کے متعلق وضاحت کے ساتھ جواب دیا جائے تاکہ حیرانگی دورہوجائے؟ الجواب بعون الوھاب:سوال نمبر٢کے جواب میں عرض رکھا کہ دروازوں سے مرادشرعی آسمان کے دروازے ہیں نہ کہ یہ آسمان یا عالم بالاکے وہ خطہ جو مشاہد ہ میں آتے ہیں کیونکہ معراج والی روایت میں جو بیان ہے وہ اس عالم محسوسات سے ماوراءاورغیب کے علم سے تعلق رکھنے والاہے جس کا مشاہدات اورمحسوسات سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔ہمارامکمل ایمان ہے کہ وہ دروازے بھی تھے اورکھولے بھی گئے تھے اس کے محافظ بھی تھے لیکن اس حقیقت کا ہمیں پوری طرح ادراک نہیں ہے۔اس کی پوری حقیقت اللہ سبحانہ وتعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی معلوم ہوگی ہماراکا م اس حقیقت پر بغیر چوں چراں ایمان لانا ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکوفرمایاکہ یہ جبریل علیہ السلام کھڑا ہے جو آپ کو سلام کہہ رہا ہے سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں فرمایا:’’وعليه السلام ورحمة اللّٰه وبركاته‘‘آپ(یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم )وہ دیکھتے ہوجومیں نہیں دیکھ سکتی ۔تودیکھو سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا پاس کھڑی ہیں لیکن حضرت جبریل علیہ السلام کو نہیں دیکھ سکتیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیکھ رہے تھے اوراس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایمان تھا۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کوصرف دومرتبہ اصلی حالت میں دیکھاجس طرح حدیث میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں نے ان کو دیکھا کہ آسمان کے
Flag Counter