Maktaba Wahhabi

79 - 660
پورے افق کو گھیراہواتھا(کرسی پر)تواتنی بڑی جسامت رکھنے کے باوجودوہ ہستیاں ہمیں کیوں نظر نہیں آتیں؟کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم ان کے وجود کے ہی منکر ہوجائیں؟کیایہ کوئی عقلمندی ہوگی یا اس کو حددرجہ کی جہالت اوربیوقوفی کہا جائے ؟دراصل بات یہ ہے کہ اللہ کی مخلوقات میں بیشمار ایسی چیزیں ہیں جن کو ہم نہیں دیکھ سکتے ۔ایسا بھی کوئی وقت تھا جب بیکٹیریا(Gersomes)کے بارے میں لوگوں کو کچھ پتا نہیں تھالیکن طاقتورخوردبین کےذریعے اس کا مشاہد ہ کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ ایک صدی قبل ان کے متعلق کوئی بات بھی کرتا توکوئی ماننے کے لیے تیار بھی نہ ہوتا لیکن کیا ان کا نہ ماننا علمی دنیا میں کوئی وقعت رکھتا ہے؟ہرگز نہیں! لیکن آج اس کے مشاہد ہ کے ذرائع فراہم ہوچکے ہیں اس لیے اگر کوئی انکارکرے گاتواس پر نہ صرف جگ ہنسائی ہوگی بلکہ ہر کوئی اسکی جہالت اوربے علمی پرافسوس کا اظہارکرے گا۔ بعینہ اس طرح فرشتے اوربہت ساری دوسری چیزیں جن کا تعلق غیب سے ہے موجودہیں لیکن فی الحال ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں۔کیونکہ اس وقت ہم سے ایمان بالغیب مطلوب ہے اوردوسراکوئی ایساذریعہ بھی موجود نہیں ہے کہ جس کے سبب اس کا مشاہدہ کیا جاسکے۔لیکن قیامت کے دن یہ تمام پردے چاک ہوجائیں گے اور حائل تمام رکاوٹیں دورہوجائیں گی۔پھر بہت ساری غیب کی چیزیں مشاہدہ میں آجائیں گی۔ حتی کہ خود اللہ تبارک وتعالی اپنا دیدارنصیب کریں گے ۔اس لیے کوئی بھی عقلمند کسی چیزکاصرف اس لیے انکار نہیں کرسکتا کہ وہ چیز اس کو نظر نہیں آتی ۔یہ تو ہمارے روزمرہ کادستورہےکہ اگر کوئی قابل اعتمادآدمی خبر دیتا ہے توہم اس پر اعتبارکرلیتے ہیں صرف اس لیے کہ خبردینے والاقابل اعتماد ہے۔ اسی طرح اگر ان حقائق کے بارے میں ہمیں اصدق القائلین جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی خبردیں توہمیں بغیر کسی چوں چراں اس پر کامل یقین ایمان رکھنا ہے۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر ہمارااتنا پختہ یقین نہیں ہے جتنا ایک عام آدمی کی بات پر ہوتا ہے؟اگر اس طرح
Flag Counter