Maktaba Wahhabi

87 - 660
کیا گیا ہےلہذا اس سے یہ مطلب سمجھنا کہ سورج واقعتاً نیچے کسی کھڈے میں غروب ہوگیا ہےقطعاً غلط ہوگا،ظاہر ہے کہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا ہے اس لیے وہ کسی بات یا حقیقت کوبیان کرنے کے لیے ضروروہی الفاظ استعمال کرتا جو عربی زبان میں مروج تھےایسا کوئی دوسرالفظ استعمال نہیں کرتا جو اس زبان میں مروج نہ تھا ورنہ وہ اہل زبان اس پر سخت انکارکرتے اس حقیقت کو ذہن نشین کرنے کے بعد یہ گزارش ہے کہ قرآن وحدیث میں یہ بیان موجود نہیں کہ سورج زمین کے چاروں اطراف گھوم رہا ہے ۔البتہ قرآن میں اتنا ضرورہے کہ سورج اوپر خلا میں حرکت کررہا ہے اورایک خاص وقت تک حرکت کرتا رہے گا۔آج کل کی سائنس بھی اسے تسلیم کرتی ہے کہ واقعتا سورج چلتا رہتا ہے باقی زمین کے گردچلتا اورگھومتاہےیانہیں اس بارے میں قرآن شریف نے کچھ بھی بیان نہیں کیا۔ موجودہ سائنس تو کہتی ہے کہ زمین ہی اس کے گرد گھوم رہی ہےسواگرچہ انہوں نے اپنے اس دعوی پرکوئی مضبوط دلیل پیش نہیں کی تاہم اگرواقعتاًزمین سورج کے گردگھوم رہی ہےتوبھی اس کا قرآن وحدیث میں انکار نہیں ہےباقی قرآن شریف میں جو غروب کالفظ آیاہےاس کے متعلق پہلے ہی گزارش کردی گئی ہےکہ غروب سے نظروں سے اوجھل ہونامراد ہے نہ کہ نیچے اترجاناباقی یہ لفظ کیوں استعمال ہوااس کے متعلق بھی گزارش کردی گئی کہ اس وقت عرب میں یہی لفظ مستعمل تھالہذا اسے استعمال کیاگیا ہے۔ مذکورہ بالاکلام کا خلاصہ یہ ہے کہ سورج اوپر خلاء میں گھوم رہا ہے اورایک مقررہ وقت تک حرکت کرتا رہے گا۔موجودہ سائنس بھی یہ تسلیم کرتی ہے کہ واقعتا سورج حرکت کررہا ہےاورگھوم رہا ہے اگرچہ ان کے کہنے کے مطابق وہ اپنے مدار(حساب کتاب)سے گھوم رہا ہےنہ کہ زمین کے گرداوراس بات کوقرآن پاک نے نہیں چھیڑا۔ باقی سورج کے غروب ہونے کا مطلب اسی خطہ سے (جہاں غروب ہوا ہے)نظروں سے غائب ہوجاناہے اس کا مطلب نیچے کسی گڑاہے (یا کھائی)وغیرہ میں اترنا نہیں ہے۔ باقی رہی ذوالقرنین والی بات توسوال میں کہا گیا ہے کہ ذوالقرنین نے سورج کو کیچڑ
Flag Counter