Maktaba Wahhabi

413 - 421
یہ جو کہا گیا کہ انہوں نے اس کو قتل کیا،اس سے مراد یہ ہے کہ وہ یہ فتویٰ دے کر اس کے قتل کا سبب بنے،اورقتلهم اللّٰه کا لفظ بطور بددعا نہیں بلکہ زجرو توبیخ کی غرض سے ہے۔ 5۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بیمار آدمی کو جہاد وغیرہ کئی امور سے معافی عطا فرمادی ہے۔ فرمایا (لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ) (النور:/61) "نابینا پر کوئی حرج نہیں،لنگڑے پر کوئی حرج نہیں اور نہ ہی بیمار پر کوئی حرج ہے" امام قرطبی ؒ نے اسی آیت کی تفسیر میں لکھا ہے،اللہ تعالیٰ نے ان کے عاجز ہونے کی وجہ سے یہ تکلیفات ان سے ساقط کردی ہیں،اور جو شخص بھی عاجز ہوگا اس سے یہ تکلیفات ساقط ہوجائیں گی۔ 6۔ایک مریض کو جو حالت صحت میں کوئی نیک عمل کرتا تھا،لیکن بیماری نے اس کو وہ نیک عمل کرنے سے روک دیا،حدیث کی رو سے اس بیمار کو شفایاب ہونے تک اس اجر کا ثواب ملتا رہے گا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اذا سافر العبد أومرض كتب اللّٰه له مثل ماكان يعمل صحيحاً) (بخاری، باب رقم:134) " جب کوئی آدمی سفر میں ہویا بیمار ہوتو اللہ تعالیٰ اس کے عمل کا ثواب لکھتے رہتے ہیں جیسا کہ وہ زمانہ عصمت میں وہ عمل کرتا تھا اور اس کا ثواب لکھا جاتا تھا۔" 7۔اسلام نے مریض کی عیادت کو مستحب قرار دیا ہے اور اس کو قربت الٰہی کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ان المسلم اذا اعاد اخاه المسلم لم يزل في خرفة الجنة حتي يرجع)(رواہ المسلم:2568) " مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کو جاتا ہے تو واپس آنے تک
Flag Counter