Maktaba Wahhabi

147 - 406
و مرتبہ پر دلالت کرتی ہیں ان کی شان و مرتبہ واضح کرتی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے آخرت میں جو کچھ اجر و ثواب، مغفرت اور رضامندی دائمی جنت جس کے باغوں میں نہریں بہتی ہوں گی، تیار کر رکھی ہیں یہ آیات ان کے بارے میں خبریں دیتی ہیں جو کہ بذات خود اہل باطل کے اس دعویٰ کے بطلان پر واضح اور کھلی ہوئی دلیل ہیں کہ بعض آیات میں صحابہ کرام کی مذمت اور ان کی شان میں تنقیص وارد ہوئی ہے۔اور یہ کتاب اللہ، وہ کتاب محکم ہے، جس کی آیات میں کوئی اختلاف نہیں ۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴾ [النساء: ۸۲] ’’کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگریہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے ‘‘ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ بعض آیات میں بظاہر ان باطل پرستوں کے دعویٰ کی دلیل بھی پائی جاتی ہے تو پھر بھی واجب یہ ہوتا ہے کہ ان آیات کو ان دوسری صریح اور واضح آیات پر پیش کیا جائے جن میں تمام صحابہ کرام کی عدالت بیان ہوئی ہے۔ کیونکہ کتاب و سنت کی قطعی اور متواتر نصوص صحابہ کی عدالت اور ان کے ایمان کی قطعیت پر دلالت کرتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بھی ثنا بیان کی ہے جو ان صحابہ کے لیے استغفار کرتے ہیں اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! ہمارے دلوں میں ان کے متعلق کوئی کجی یا کینہ نہ ڈال۔ مہاجرین و انصار کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾ [الحشر: ۱۰] ’’اورجو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں : اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں مؤمنین کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ ، اے ہمارے رب !یقیناً تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ تو پھر یہ تصور کیسے کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دوسری آیات میں ان کی مذمت بیان کی ہے جس کا تقاضا ان کی شان میں تنقص اور بغض ہے۔ یہ اہل خرد و دانش سے بہت دور کی بات ہے کہ کتاب اللہ جو کہ محکم اور اختلاف و اضطراب سے منزہ
Flag Counter